جملہ بجٹ سے خوش نہ ہوں، اس بار مودی حکومت نے آئینی ضابطوں کا ہی خون کر دیا

اپنے آخری سال میں پیش عبوری بجٹ میں مودی حکومت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر کسانوں اور متوسط طبقہ کو خوش کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، لیکن بجٹ میں موجود ’سچ‘ اتنا خوش کن نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آصف سلیمان

مرکز کی مودی حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں خوب اعلانات کیے اور عوام کو خوش کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ اسی سال انتخابات ہونے کی وجہ سے حکومت کو یوں تو عبوری بجٹ ہی پیش کرنا تھا لیکن پورے منصوبے کے ساتھ حکومت نے سبھی روایتوں کو توڑتے ہوئے مکمل بجٹ پیش کر دیا۔ جیسا کہ امید کی جا رہی تھی حکومت نے عام بجٹ کی طرح تمام لبھاؤنے اعلانات کیے اور جم کر خود ہی اپنی پیٹھ تھپتھپائی۔

بجٹ میں حکومت نے کیا دیا اور کیا نہیں، اس پر بحث ضرور ہوگی، لیکن سب سے پہلے بات آج کے دن ملک کی جمہوریت کے مندر یعنی پارلیمنٹ کی تمام روایتوں اور آئینی جذبات پر حکومت کے ذریعہ کی گئی چوٹ کی کرتے ہیں۔ آج کے دن حکومت نے ایک طرح سے جاتے جاتے پارلیمانی روایات پر اپنا آخری حملہ کر دیا۔ پارلیمنٹ کی تمام روایتوں اور ضابطوں کو طاق پر رکھتے ہوئے بی جے پی نے پارلیمنٹ کو اپنی پارٹی کی ’نکڑ سبھا‘ میں تبدیل کر دیا۔

جمعہ کو وزیر مالیات پیوش گویل کی بجٹ تقریر سے پہلے جب بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو سبھی سادگی اور انکساری کو بھول گئے۔ کافی دیر تک تو وہ پارلیمنٹ میں ’جے شری رام‘ کا نعرہ بلند کرتے رہے۔ بی جے پی اور مودی حکومت یہ بھول گئی کہ پارلیمنٹ جمہوریت کا مندر ہے جہاں اس آئین کے ضابطوں پر عمل ہوتا ہے جو سیکولرزم کی بات کرتا ہے۔

اتنا ہی نہیں، بجٹ تقریر کے دوران مودی حکومت کے وزراء اور بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے اب تک کے بجٹ کی تمام روایتوں پیروں تلے روند دیا۔ بجٹ تقریر کے دوران بیچ بیچ میں بی جے پی لیڈر اس طرح ’واہ-واہ‘ کرتے ہوئے نظر آئے جیسے انھوں نے پہلے سے ہی ایسا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ کئی بار تو ایسا محسوس ہوا جیسے بجٹ کی تقریر نہیں بلکہ کوئی مشاعرہ جاری ہو اور پیوش گویل بجٹ پیش کرنے کی جگہ غزلیں سنا رہے ہوں۔

بات یہیں تک رہ جاتی تو بھی قابل برداشت تھا، لیکن حد تو اس وقت ہو گئی جب بجٹ تقریر میں گویل نے انکم ٹیکس حد میں چھوٹ کا اعلان کیا اور تقریباً 3 منٹ سے زیادہ دیر تک ایوان میں بی جے پی لیڈر ’مودی-مودی‘ کا نعرہ بلند کرتے رہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کا نظارہ دیکھ کر کئی بار ایسا بھی محسوس ہوا کہ کسی نکڑ یا چوراہے پر مودی جی کی وداعی تقریب رکھی گئی ہے۔

اب بات بجٹ کے اعلانات کی کرتے ہیں۔ اس بجٹ سے صاف پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے جاتے جاتے ترکش کے سبھی تیر چلانے کی پوری کوشش کی ہے۔ ایک جانب ملک کے 12 کروڑ کسانوں کو سالانہ 6000 روپے (یعنی 500 روپے ماہانہ) دینے کا اعلان کر حکومت نے کسانوں کو عزت بخشنے کا دعویٰ کیا تو وہیں متوسط طبقہ کو ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان کر جھنجھنا تھما دیا۔ لبھاؤنے بجٹ میں کوئی ترقیاتی منصوبے کا اعلان ہی نہیں کیا گیا۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ بڑے بڑے دعووں کے ساتھ جملوں کی بارش بھی ہوئی۔

اس بجٹ کی خاص بات یہ رہی کہ گزشتہ کچھ دنوں سے ’ہاؤ اِز دی جوش‘ کا نیا نعرہ اچھالنے والی بی جے پی کے کئی سینئر لیڈران اس بجٹ کے دوران مایوس نظر آئے۔ بجٹ کے دوران زیادہ تر لیڈروں کے حرکات و سکنات سے ان کے اندر کی بے چینی کا صاف اندازہ ہو رہا تھا۔ بجٹ سے بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ اور حکومت کے وزراء کو کتنی امید ہے، اس کا اندازہ اسی بات سے ہوتا ہے کہ پوری تقریر کے دوران کئی بی جے پی لیڈر اپنا سر پکڑے نظر آئے۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے انھیں خود بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آخر اس بجٹ میں ہو کیا رہا ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔