بہار کی سیاست میں لالو کا جلوہ برقرار

’دیش بچاؤ، بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی میں امنڈا عوامی سیلاب، بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کا زبردست اتحادی مظاہرہ۔

پٹنہ کے گاندھی میدان میں ’دیش بچاؤ-بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی میں امنڈی لوگوں کی بھیڑ۔ تصویر Getty Images
پٹنہ کے گاندھی میدان میں ’دیش بچاؤ-بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی میں امنڈی لوگوں کی بھیڑ۔ تصویر Getty Images
user

عتیق الرحمٰن

چہار طرفہ حملوں اور شدید مصیبتوں کا لگاتار سامنا کر رہے راشٹریہ جنتا دل کے قومی صدر اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو نے چار ماہ قبل راجگیر میں منعقدہ پارٹی کی کانفرنس میں ہوئے فیصلوں کو عملی شکل دیتے ہوئے راجدھانی پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں 27 اگست (اتوار) کو ’دیش بچاؤ، بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی کا انعقاد کر کے اپنے پختہ و بلند عزائم کا اظہار کر دیا جس میں ان کی اپیل پر پارٹی کے لاکھوں کارکنوں اور عام لوگوں نے شرکت کر کے لالو پرساد کی قیادت پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور سخت مصیبتوں میں مبتلا اپنے قائد لالو پرساد سے بے پناہ ہمدردی و محبت کا پرجوش مظاہرہ کیا اور سی بی آئی کے لگاتار چھاپہ و دیگر کارروائیوں سے ناراض ہو کر سب نے اپنے شدید غم و غصہ کا بھی اظہار کیا۔ ساتھ ہی ساتھ ریلی میں شریک آر جے ڈی کے لاکھوں کارکنوں و عام لوگوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعہ عظیم اتحاد کو توڑ دینے اور علیحدگی اختیار کر بی جے پی کے ساتھ اتحاد قائم کر کے حکومت بنا لینے کے واقعہ پر بھی زبردست ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے عوام سے ملے مینڈیٹ کی توہین قرار دیتے ہوئے نتیش کمار پر عوام کو فریب دینے کا الزام عائد کیا۔ بارش اور تباہ کن سیلاب کے دوران موسم سمیت ہر اعتبار سے پیدا ناموافق حالات میں بھی ریلی میں عوام کا سیلاب امنڈ پڑا جس سے گاندھی میدان بھر گیا جہاں کم از کم تین لاکھ افراد کے کھڑے رہنے یا بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ پارٹی کارکنوں کا یہ ہجوم 11 بجے دن سے 5 بجے شام تک مستقل اپنی جگہ پر ڈٹا رہا اور سبھی 25 بڑے رہنماؤں کی تقریر سمیت سب سے آخر میں لالو پرساد کی بھی تقریر سننے کے بعد گاندھی میدان سے باہر نکلے۔ مجموعی طور پر موسم بھی مہربان رہا اور فضا دن بھر ابر آلود رہی جس سے ریلی میں لوگوں کی آمد و شرکت آسان رہی۔

مستقل ریلیوں و جلوسوں میں شرکت کرتے ہوئے پٹنہ پہنچی مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے بھی ریلی سے خطاب میں برملا اعتراف کیا کہ اپنی 40 سالہ سماجی و سیاسی زندگی میں کسی ریلی میں انھوں نے ایسا خوبصورت، دلکش اور عجیب و غریب نظارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ مگر آج یہاں لاکھوں لوگ گھنٹوں سے پوری یکسوئی کے ساتھ ریلی میں شریک ہیں۔ ممتا نے ریلی کی جم کر تعریف کی اور اسے کامیاب ترین قرار دیا۔ اس کے علاوہ 11 بجے دن سے 4 بجے شام تک لگاتار چہار جانب سے لوگوں کی آمد ہوتی رہی۔ ہر آدھے گھنٹے کے اندر 20 سے 25 ہزار لوگ شہر کے مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے گاندھی میدان پہنچتے رہے اور پھر پہلے گھنٹوں سے جمے اتنے ہی لوگ گاندھی میدان سے باہر نکل کر شہر کے الگ الگ علاقوں میں گشت کرتے رہے۔ یہ لوگ پارٹی کے عام کارکن اور عام لوگ تھے جو اپنی پسند کے لیڈران کو سننے اور دیکھنے کے بعد اپنی سہولت کے اعتبار سے آتے جاتے رہے۔ اس طرح مستقل ڈٹے تین لاکھ لوگوں کے علاوہ بھی تقریباً دو ڈھائی لاکھ افراد لالو کی ریلی میں شریک ہوئے۔ یعنی مجموعی طور پر تقریباً پانچ سے چھ لاکھ لوگ ریلی میں شریک ہوئے۔ ناموافق حالات میں امنڈے عوامی سیلاب کی وجہ سے نہ صرف ریلی کامیاب ہوئی بلکہ اس سے لالو پرساد کی عوامی مقبولیت و سیاسی قوت بھی بڑھی ہے اور اسی بہانے کانگریس، این سی پی، ٹی ایم سی، سماجوادی پارٹی، آر ایل ڈی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، جھارکھنڈ وکاس مورچہ، نیشنل کانفرنس، جنتا دل (یو) شرد یادو گروپ وغیرہ کے نمائندوں نے بھی لالو پرساد کی دعوت پر ریلی میں شرکت کر کے بی جے پی کے خلاف قومی سطح پر ایک بڑے سیکولر و سوشلسٹ محاذ قائم کرنے کا اشارہ دیا ہے اور ریلی سے خطاب میں بھی 17 پارٹیوں نے اپوزیشن اتحاد کا زبردست مظاہرہ کیا اور واضح لفظوں میں یہ پیغام بھی دیا ہے کہ بی جے پی کو مرکز کے اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے سبھی سیکولر و ہم خیال پارٹیاں متحد و منظم ہو کر ملک گیر پیمانہ پر تحریک چلائیں گی اور زوردار طریقے سے عوامی بیداری مہم چلائی جائے گی۔ اپوزیشن اتحاد کے مظاہرہ کے ذریعہ مشن 2019 کی تیاری بھی شروع ہو گئی ہے۔

بلاشبہ ’دیش بچاؤ، بھاجپا بھگاؤ‘ ریلی چہار جانب سے جوق در جوق امنڈے عوامی سیلاب کے ساتھ بڑے پیمانے پر کامیاب ہوئی اور لالو پرساد اپنے مقصد میں کامیاب بھی رہے۔ انھوں نے اپنی غیر معمولی عوامی مقبولیت اور مقدمات و تنازعہ میں پھنسنے کے باوجود تیزی سے بڑھتی اپنی سیاسی قوت کا نہ صرف مظاہرہ کیا بلکہ بہار میں عظیم اتحاد سے علیحدہ ہو کر بی جے پی سے ہاتھ ملانے اور حکومت بنا لینے کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے رویہ کے خلاف بھی شدید غم و غصہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھیں آر جے ڈی کی سیاسی طاقت کا احساس بھی کرا دیا۔ ملک بچانے کے لیے بی جے پی کو ہٹانے کے نام پر منعقدہ ریلی میں لالو کو سب کا ساتھ ملا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کا آڈیو ریکارڈ سنوایا گیا جس میں انھوں نے اعلان کر دیا کہ بی جے پی کے خلاف محاذ آرائی میں کانگریس بھی ساتھ ہے۔ قومی نائب صدر راہل گاندھی کا تحریری پیغام ریاستی صدر اشوک چودھری نے پڑھ کر سنایا جس میں انھوں نے سیکولر و اپوزیشن اتحاد کی پہل کی پرزور ستائش اور وکالت کی۔ راجیہ سبھا اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد اور قومی جنرل سکریٹری سی پی جوشی نے ریلی میں شرکت کر کے کانگریس کی مضبوط نمائندگی کی۔ نتیش کمار کی سخت دھمکیوں کے باوجود جنتا دل یو کے سابق قومی صدر شرد یادو اور ایم پی علی انور انصاری بھی ریلی میں شریک ہوئے۔ یقیناً بری طرح اور چاروں طرف سے مصیبت میں پھنسے لالو اینڈ فیملی کو اس ریلی سے بڑی راحت اور طاقت ملی ہے۔

قابل غور اور دلچسپ امر یہ ہے کہ لالو کی یہ ریلی ایسے حالات میں کامیاب ہوئی جب یادو اور مسلم کی زبردست اکثریت والے علاقے سیمانچل سمیت 21 اضلاع میں مسلسل دو ہفتے سے سیلاب کی تباہی مچی ہوئی ہے اور وہاں ایک کروڑ 74 لاکھ افراد متاثر ہیں۔ محض 17 اضلاع سے لوگ ریلی میں پہنچ سکے۔ لالو پرساد بھی چارہ گھوٹالہ کیس میں ہر ہفتہ دو تین دن مسلسل دو ماہ سے رانچی جا کر سی بی آئی عدالت میں حاضری لگانے کے سبب ریلی کی تشہیر کے لیے پٹنہ چھوڑ کر کہیں نہیں جا سکے۔ رابڑی دیوی اور میسا بھارتی نے بھی کوئی دورہ نہیں کیا۔ لالو کے چھوٹے صاحبزادہ تیجسوی یادو نے نتیش کے رویہ و فیصلہ کے خلاف چمپارن، سیتامڑھی، شیوہر، مظفر پور، سمستی پور، بھاگلپور اور روہتاس ضلع میں ’جنادیش اَپمان یاترا‘ ضرور کی اور اجلاس عام سے خطاب کر لوگوں سے ریلی میں شرکت کی اپیل کی، لیکن یہ بھی محض ایک ایک دن۔ آخر کے 5 دن جب محنت درکار تھی تب تیجسوی، تیج پرتاپ اور رابڑی دیوی بہار قانون سازیہ کے مانسون اجلاس میں 21 سے 25 اگست تک ایوان میں حکومت کو گھیرنے میں سرگرم رہے۔ پارٹی کے دوسرے رہنماؤں نے بھی کوئی بڑی محنت نہیں کی اور نہ ہی زیادہ وسائل استعمال کیے گئے۔ اس کے باوجود ریلی زبردست کامیاب ہوئی جس سے ثابت ہوا کہ بہار کی سیاست میں لالو کا جلوہ برقرار ہے اور ان کی ایک اپیل پر لاکھوں کی تعداد میں عوامی سیلاب آج بھی جمع ہو سکتا ہے۔ اس ہجوم کو کوئی زرخرید ہجوم نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ تو لالو کے تئیں وقف اور وفادار (Committed Crowd) ہجوم تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Aug 2017, 8:14 PM