اروند کیجریوال کی ایک اور سیاسی چال!

اب اگر کیجریوال کی مفت منصوبہ بندی کے فیصلے سے لوگ ناراض ہیں تو یہ دہلی کی موجودہ عآپ حکومت کی ایک اور بڑی ناکامی ہوگی جس کا خمیازہ کیجریوال کو اسمبلی انتخابات میں بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

گزشتہ دنوں دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کنوینر اروند کیجریوال نے خواتین کے لئے میٹرو اور حکومت کے ماتحت دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ڈی ٹی سی) کی بسوں میں مفت سفر کی منصوبہ بندی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کو لوگ سیاسی نظر سے دیکھنے لگے کیونکہ 2020 کے شروع میں ہی دہلی میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور کیجریوال کی نظر دوبارہ اقتدار میں واپسی پر ہے۔ ایسے میں یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ کجریوال نے ایک بڑا سیاسی داؤ کھیلا ہے لیکن سوال یہ اٹھنے لگا ہے کہ 2015 انتخابات میں جن آٹو والوں نے عام آدمی پارٹی کو جتانے کے لئے دن رات ایک کر دیا تھا ان کا کیا ہوگا کیونکہ مفت سفر کی منصوبہ بندی سے سب سے زیادہ مار انہیں لوگوں کو جھیلنی پڑے گی۔ اب کیجریوال ان کے لئے بھی ایک نئی منصوبہ بندی لے کر آئے ہیں۔ کیجریوال کے اس منصوبے پر اگر غور کیا جائے توسارا ’کھیل‘ سمجھ میں آجائے گا۔

دہلی کی کجریوال حکومت نے بدھ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے بتایا کہ آٹو کرایہ بڑھانے کے لئے منظوری دے دی گئی ہے۔ یہ اضافہ سال 2013 کے بعد پہلی بار کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس کے لئے لیفٹیننٹ گورنر سے کوئی بھی منظوری نہیں لی گئی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس پر ابھی تنازعہ ہونا باقی ہے۔ ویسے کئی دنوں سے یہ فائل اٹکی ہوئی تھی کیونکہ محکمہ ٹرانسپورٹ لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری مانگ رہا تھا تو وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت فائل بھیجنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ حکومت کے دباؤ میں قانونی رائے لینے کے بعد اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنا دیا گیا۔ بڑھے ہوئے کرائے کے مطابق اب آپ کو کم سے کم کرایہ 9.5 روپئے فی کلو میٹر دینا ہو گا جوکہ پہلے 8 روپئے تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آپ پانچ کلو میٹر کا سفر کر رہے ہیں تو آپ کو 58.25 روپئے دینے ہوں گے جو کہ پہلے کے مقابلے میں 9.25 روپئے زیادہ ہے۔ پہلے پانچ کلو میٹر کے سفر کے لئے 49 روپئے لگتے تھے۔


اس کے علاوہ ویٹنگ چارج بھی بڑھا دیا گیا ہے اگرچہ سامان کا چارج اور نائٹ چارج کو برقرار رکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ دہلی میں 90,000 سے زیادہ آٹو رجسٹر ہیں جبکہ موجودہ وقت میں سڑک پر تقریباً 89,000 ہزارآٹو دوڑ رہے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ کیجریوال نے اپنے اس منصوبے سے آٹو والوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر دوسرے زاویئے سے دیکھا جائے تو آٹو والوں کے لئے یہ دوہری مار بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ ایک طرف کیجریوال نے میٹرو اور سرکاری بس کا سفرمفت کرکے آٹو والوں کے لئے پہلے ہی مصیبت کھڑی کر دی تھی تو دوسری طرف کرایہ بڑھنے سے عام لوگ آٹو سے دوری بنا سکتے ہیں۔ مگر دوسری طرف دیکھا جائے تو عام آدمی پر اس کی مار پڑنے والی ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جن لوگوں کے لئے کیجریوال میٹرو اور سرکاری بس میں مفت سفر کی بات کر رہے ہیں، پھر کیا دوسری طرف ان کے اس قدم سے ان لوگوں کو شکایت نہیں ہو گی؟ ظاہر سی بات ہے کہ آٹو والوں کو پریشانی ہوگی۔ اگر کیجریوال دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آرسی)کے عذر کے باوجود دہلی حکومت میٹرو کا کرایہ بھرنے کو تیار ہیں تو آٹو والوں کو اضافی سبسڈی دے کر کیوں راحت نہیں دے سکتے تھے، کرایہ بڑھانے کی کیا ضرورت تھی۔

کیجریوال مفت منصوبہ بندی سے اپنی سیاسی روٹی سینکنے کے فراق میں ہیں۔ انہیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ ڈی ایم آرسی ان کے مفت سفر کی منصوبہ بندی میں آنا کانی کرے گا۔ اس کے علاوہ اس منصوبہ بندی کے لئے الگ سے بندوبست کرنا پڑے گا جس کے لئے بھاری خرچ برداشت کرنا ہوگا۔ ایسے میں ڈی ایم آرسی کو اس منصوبہ بندی کو نافذ کرنے میں وقت لگے گا اور کیجریوال کو سیاست کرنے کا اچھا موقع ملے گا کیونکہ ڈی ایم آرسی مرکز کے تحت آتا ہے اور مرکز کے ساتھ کبھی بھی کیجریوال کے تعلقات ’اچھے نہیں‘ رہے ہیں۔ کیجریوال کی مفت والی منصوبہ بندی پر اپوزیشن تو حملہ آور ہے ہی، عوام میں بھی غصہ ہے کیونکہ انہیں یہ انتخابی چال لگتی ہے اس لئے کہ دہلی میں بجلی اور پانی کی شرح کم کرنے کے وعدے کے ساتھ دہلی کے اقتدار تک پہنچنے والے کیجریوال کے فیصلے سے کافی لوگ پریشان ہیں۔


گزشتہ سال دہلی حکومت کی طرف سے اعلان کئے گئے نئے ٹیرف پلان کے تحت جتنی زیادہ بجلی استعمال کریں گے، بل میں اتنی ہی راحت ملے گی یعنی کم بجلی خرچ کرنے پر نقصان اٹھانا ہوگا۔ 29 مارچ 2018 کو دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے اعلان کیے گئے نئے ٹیرف پلان میں بجلی کے چارجز میں 25 فیصد تک کی تخفیف کی گئی تھی جب کہ فکسڈ چارج کو 6 گنا تک بڑھا دیا گیا تھا۔ اس سے بجلی کا کم سے کم استعمال کرنے والوں کو زیادہ بل ادا کرنا ہوگا لیکن زیادہ استعمال کرنے پر راحت ملے گی۔ حکومت کے اس فیصلے سے عام لوگ کچھ زیادہ ہی پریشان ہیں کیونکہ ایسے لوگ جو کم بجلی خرچ کر کے جہاں پیسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں انہیں فائدے کی بجائے نقصان اٹھانا پڑے گا جب کہ زیادہ بجلی خرچ کرنے والوں کو زیادہ پیسے خرچ کرنے کی فکر نہیں رہے گی۔ اب اگر کیجریوال کی مفت منصوبہ بندی کے فیصلے سے لوگ ناراض ہیں تو یہ دہلی کی موجودہ عآپ حکومت کی ایک اور بڑی ناکامی ہوگی جس کا خمیازہ کیجریوال کو اسمبلی انتخابات میں بھگتنا پڑسکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Jun 2019, 1:10 PM
/* */