بہار میں صاف نظر آنے لگی تبدیلی کی لہر، مہاگٹھ بندھن کے حق میں ماحول سازگار... عتیق الرحمٰن

دیگھا گھاٹ پر ایک خاتون عقیدت مند نے چھٹھ تہوار منانے کے بعد منگل کی صبح کہا کہ بہار کے اقتدار میں تبدیلی ضروری ہے اور انہوں نے ’چھٹی مئیا‘ سے یہی دعا کی ہے کہ تیجسوی بھیا کو وزیرِ اعلیٰ بنا دیجیے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

عتیق الرحمٰن

بہار اسمبلی انتخابات 2025 کے لیے پہلے مرحلے کی ووٹنگ (6 نومبر) کا دن قریب آنے کے ساتھ ہی یہاں ایک طرف الیکشن کمیشن کے ذریعہ پہلی بار مرکزی نیم فوجی دستوں کی 1500 کمپنیوں کی ریاست میں تعیناتی کر دی گئی ہے، وہیں دوسری طرف انتخاب سے 2 ہفتہ قبل حزبِ مخالف مہاگٹھ بندھن کی جانب سے وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو کے نام کا کانگریس کے سرکردہ رہنما اشوک گہلوت کے ذریعہ اعلان کیے جاتے ہی بہار کے انتخابی ریس میں مہاگٹھ بندھن کو ابتدائی دور میں ہی برتری حاصل ہوتی نظر آ رہی ہے۔ یعنی تقریباً 3 ہفتے سے انتخابی سرگرمیوں میں مصروف برسرِ اقتدار این ڈی اے کی حالت کئی معنوں میں خستہ ہو گئی ہے۔ تیجسوی کا نام بطور وزیر اعلیٰ امیدوار سامنے آنے کے بعد عوام کے درمیان نہ صرف مثبت پیغام پہنچا ہے بلکہ طلبا اور نوجوانوں نے اس اعلان کا زبردست خیر مقدم کرتے ہوئے تیجسوی کی قیادت میں بہار کا تختہ پلٹ کر دینے کا ارادہ کر لیا ہے۔

3 ہفتہ قبل سے وزیرِ داخلہ امت شاہ اور مرکزی وزیرِ تعلیم دھرمیندر پردھان سمیت بی جے پی کے درجنوں قومی رہنماؤں، بی جے پی حکومت والی 8 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ سمیت جے ڈی یو کے قومی صدر اور ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی این ڈی اے کے حق میں زوردار انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ اس سے این ڈی اے کے حق میں ماحول پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جانے لگا تھا، لیکن کانگریس نے اچانک اپنی دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت مداخلت کر دی اور اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایثار و قربانی کے جذبے کے ساتھ خود ہی ایک بڑی پہل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر تیجسوی کا چہرہ سامنے کر دیا اور اسی کے ساتھ مہاگٹھ بندھن میں پیدا ہوئی غلط فہمیوں کو چند لمحوں میں ختم کر کے پھر سے مہاگٹھ بندھن میں نئی روح پھونک دی۔ وزیر اعلیٰ چہرہ کے طور پر اپنے نام کا اعلان ہوتے ہی تیجسوی یادو پورے جوش و امنگ کے ساتھ اتحادی جماعتوں کے رہنما مکیش سہنی، راجیش رام، اکھلیش پرساد سنگھ، دیپانکر بھٹاچاریہ وغیرہ کے ساتھ انتخابی میدان میں کود پڑے۔ وہ مسلسل 5 دنوں سے روزانہ صبح سے شام تک نصف درجن اضلاع کا بذریعہ ہیلی کاپٹر طوفانی دورہ کر رہے ہیں اور وہاں منعقدہ بڑے بڑے انتخابی جلسوں سے خطاب کر کے مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔ وہ عوام سے کئی سنہرے انتخابی وعدے اور اعلانات بھی کر رہے ہیں جس کا سبھی اجلاس عام میں پارٹی کارکنوں اور عام لوگوں کے ذریعہ پُرجوش خیر مقدم بھی کیا جا رہا ہے۔ ہر طرف ’بی جے پی ہٹاؤ-مہاگٹھ بندھن سرکار لاؤ‘ کے نعرے بلند ہو رہے ہیں۔


حالیہ ایک ہفتہ کے اندر بہار میں اسمبلی انتخابات مہاگٹھ بندھن کے رہنماؤں کی سرگرمی کے سبب بہت ہی دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ برسرِ اقتدار این ڈی اے اور حزبِ مخالف مہاگٹھ بندھن کے درجنوں قومی و ریاستی لیڈران کے ذریعہ انتخابی وعدوں اور اعلانات کے ساتھ ہی ایک دوسرے کے خلاف زوردار حملے کیے جا رہے ہیں۔ چوک چوراہوں پر اِن دنوں ہر طرف تیجسوی اور مہاگٹھ بندھن کے تذکرے بالکل عام ہیں، بلکہ صبح اور شام میں چائے دکانوں پر بیٹھے لوگ انتخابی بحث کے دوران چائے کی پیالی میں طوفان برپا کر رہے ہیں۔ چھٹھ کے لیے لاکھوں کی تعداد میں عقیدت مند ہفتہ بھر سے روزانہ ملک کے مختلف شہروں سے اپنے گھر بہار واپس آتے رہے مگر ٹرین میں سفر کے دوران انہیں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور دہلی، ممبئی، احمد آباد و دیگر شہروں سے 2 سے 3 دنوں کا سفر لوگوں کو کھچا کھچا بھری ٹرینوں میں پائیدان پر کھڑے ہو کر اور بیت الخلاء میں بہت ہی خراب حالت میں کھڑے رہ کر مکمل کرنا پڑا۔ مشکل حالات سے گزرنے کے بعد ہی انہیں چھٹھ جیسا عظیم تہوار اپنے گھر پر منانے کا موقع میسر ہو سکا۔ اس دوران بیشتر چھٹھ عقیدت مندوں نے وزارتِ ریل اور خصوصاً مرکزی حکومت کے جھوٹے اعلانات اور ناقص انتظامات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ بے شمار عقیدت مندوں نے اپنے درد و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 12 ہزار خصوصی ٹرینیں چھٹھ عقیدت مندوں کے لیے چلانے کا خوشنما اعلان وزیر اعظم مودی اور ان کے وزرا کے ذریعہ کیا گیا تھا، مگر وہ ٹرینیں انہیں کہیں نظر نہیں آئیں۔ بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس ٹھونس کر انہیں ٹرینوں میں بٹھایا گیا اور وہ کافی بدتر حالت میں اپنے گھر پہنچے۔

کئی عقیدت مندوں نے پیر کی شام اور منگل کی صبح راجدھانی پٹنہ میں گنگا کنارے واقع مختلف گھاٹوں پر سورج کو ’اَرگھیہ‘ دینے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں برجستہ کہا کہ اپنے گھر آنے کے دوران انہیں جو تکلیف پہنچی ہے اور جس طرح مصیبتوں کا سامنا ٹرین سفر کے دوران کرنا پڑا ہے، اسے وہ کبھی بھول نہیں سکتے اور اس کے لیے سیدھے طور پر مودی حکومت ذمہ دار ہے۔ انھوں نے چھٹھ عقیدت مندوں کے لیے وعدہ کرنے کے باوجود 12 ہزار خصوصی ٹرینیں نہیں چلائیں بلکہ 1200 ٹرینیں بھی ملک بھر میں کہیں نظر نہیں آئیں۔ دیگھا گھاٹ پر ایک خاتون عقیدت مند نے چھٹھ تہوار منانے کے بعد منگل کی صبح میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے اقتدار میں تبدیلی ضروری ہے اور انہوں نے ’چھٹی مئیا‘ سے یہی ’پرارتھنا‘ (دعا) کی ہے کہ تیجسوی بھیا کو وزیرِ اعلیٰ بنا دیجیے تو اگلے سال تیجسوی بھیا کو سونے کی سوپ پیش کریں گی۔ درجنوں نوجوان عقیدت مندوں نے اس موقع پر کہا کہ ترقی کے لیے تبدیلی ضروری ہے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار کے دورِ اقتدار میں بہار کی ترقی ہوئی ہے، لیکن اب بی جے پی نے ان کی پارٹی پر ایک طرح سے قبضہ کر لیا ہے اور وزیرِ اعلیٰ خود کوئی فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ سچائی یہ بھی ہے کہ بی جے پی نے خود نتیش کمار کے نام کا فائدہ لینے اور الیکشن جیت کر انہیں پوری طرح کنارہ لگا دینے کا فیصلہ کر رکھا ہے، جس کا اعلان وزیرِ داخلہ امت شاہ نے بھی کر دیا ہے۔


ان نوجوانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر بہار کو ترقی کے بلند مقام پر لے جانا ہے اور دیگر شعبوں میں بھی ترقی کرنی ہے تو اقتدار میں تبدیلی کرنی ہوگی اور نئی نسل کے لوگوں کے ہاتھوں میں اقتدار سونپنا ہوگا، جس کے لیے تیجسوی یادو ابھی ریس میں سب سے آگے ہیں اور ان کے اندر بہار کو تبدیل کرنے کی پوری صلاحیت بھی ہے۔ اس طرح پورے بہار میں تبدیلی کی لہر پیدا ہو چکی ہے اور ہر خاص و عام کی زبان پر ان دنوں یہی تذکرہ عام ہے کہ 20 سال کا جمود ختم ہونا چاہیے اور اب ہر حال میں بہار کے اقتدار سے این ڈی اے کو ہٹا کر مہاگٹھ بندھن کو بھی ایک مرتبہ موقع دے کر دیکھا جانا چاہیے۔

اسی دوران بہار اور ملک کی نصف درجن سے زائد اہم ملی تنظیموں نے ایک مشترکہ اپیل جاری کی ہے جس میں ریاست کے مسلمانوں اور تمام کمزور طبقات سے خطاب کیا گیا ہے۔ اس مشترکہ اپیل میں رہنمائی کی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں سبھی کمزور طبقوں کے لوگ، خصوصاً مسلمان پوری طرح متحد و منظم ہو کر سیکولر پارٹیوں کے حق میں ووٹ دیں اور ووٹ کٹوا پارٹی یا امیدوار کو ووٹ ہرگز نہ کریں۔ ورنہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم کے نتیجے میں فرقہ پرست طاقتوں کو آسانی سے اقتدار پر قبضہ کرنے کا موقع مل جائے گا۔ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے لیٹر ہیڈ پر جاری اس مشترکہ اپیل پر امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، ادارہ شرعیہ کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر فرید امان اللہ، مجلس علماء و امامیہ و خطبا (اہل تشیع) کے جنرل سکریٹری مولانا امانت حسین، جمعیۃ علماء بہار کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ناظم قاسمی ( م)، مولانا عباس قاسمی (ارشد مدنی گروپ)، جماعت اسلامی بہار کے امیر مولانا رضوان احمد اصلاحی، صوبائی جمعیۃ اہل حدیث بہار کے نائب امیر مولانا خورشید احمد مدنی اور آل انڈیا مومن کانفرنس کے نائب صدر مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی کے دستخط ہیں۔