یوگی سرکار یا غنڈہ سرکار!

جان بوجھ کر مسلم اقلیت کے ساتھ زیادتیاں کیوں ہو رہی ہیں۔ کیا یوگی سرکار یہ بتانا چاہتی ہے کہ اتر پردیش میں ان کے راج میں مسلم اقلیت دوسرے درجے کے شہری ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز تجزیہ

حد ہوتی ہے صاحب! پچھلے تین دنوں کے اندر اتر پردیش میں تین واقعات ایسے پیش آئے جن میں مسلمانوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور بے ہودگی کی گئی۔ پہلے خود وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کی ایک پبلک ریلی میں ایک مسلمان عورت کا بھرے مجمع میں زبردستی برقع نوچ کر اتارا گیا۔ اس واقعہ کا ویڈیو موجود ہے جو ’قومی آواز‘ شائع بھی کر چکا ہے۔ پھر اس کے بعد دہلی سے نزدیک ایک ٹرین میں باغپت کے پاس تین مسلم نوجوانوں کو پیٹا گیا۔ ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ وہ مدرسوں والے رومال سر پر باندھے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک مسجد کے امام تھے اور وہ دہلی میں حضرت نظام الدین اولیا کے مزار کی زیارت کر کے واپس لوٹ رہے تھے۔ اس واقعہ کے چوبیس گھنٹوں کے اندر ’قومی آواز‘ کو یہ خبر موصول ہوئی کہ لکھنؤ سے قریب لکھیم پور کھیری میں ایک گھر سے مسلمان اہل خانہ کو پولس اٹھا کر لے گئی اور ان کے ساتھ بے وجہ زور زبردستی کی گئی۔

آخر یہ کیا تماشہ ہے! پچھلے ایک ہفتے کے اندر یکایک اتر پردیش میں مسلمانوں کو کیوں نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔ جان بوجھ کر مسلم اقلیت کے ساتھ زیادتیاں کیوں ہو رہی ہیں۔ کیا یوگی سرکار یہ بتانا چاہتی ہے کہ اتر پردیش میں ان کے راج میں مسلم اقلیت دوسرے درجے کے شہری ہیں۔ اگر یوپی حکومت کا مسلمانوں کے تئیں یہی سلوک ہے تو پھر یہ واضح ہے کہ یوگی سرکار مسلمانوں کے تمام آئینی حقوق روند کر ان کو دوسرے درجے کا شہری بنانے میں ہی دلچسپی رکھتی ہے۔

خود وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی کا ماضی میں جو ریکارڈ مسلم اقلیت کے تئیں رہا ہے وہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ آج بھی الٰہ آباد ہائی کورٹ میں یوگی کی پیشی ہوتی ہے۔ یوگی آج سے کچھ برس قبل گورکھپور میں ہندو-مسلم فساد بھڑکانے کے سلسلے میں ایک مقدمہ کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ گزشتہ یو پی اسمبلی انتخابات کے درمیان میں بھی انھوں نے اقلیتوں کے خلاف جیسی تقریریں کیں، ان سے بھی مسلم منافرت کی بو آتی ہے۔ ان حالات میں یہ شبہ تو ہوتا ہی ہے کہ یوگی سرکار کی مسلم دشمنی ایک منظم پالیسی ہے۔

پھر اس وقت یو پی میں میونسپل انتخابات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک راؤنڈ انتخابات ہو چکے ہیں اور دوسرے مرحلے کے انتخابات ہونے باقی ہیں۔ بی جے پی ان انتخابات میں کوئی بہت اطمینان بخش صورت حال میں نظر نہیں آ رہی ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مار نے عام ہندوؤں کو بی جے پی سے بدظن کر دیا ہے۔ بی جے پی کو اس بات کی گھبراہٹ ہے۔ اسی گھبراہٹ میں مسلمانوں کو نشانہ بنا کر ہندو رد عمل پیدا کر کے میونسپل انتخابات جیتنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

اس کا یہ مطلب نہیں کہ اتر پردیش میں غنڈہ راج قائم کر دیا جائے جو اس وقت چل رہا ہے۔ جس ریاست کا وزیر اعلیٰ سیکولرزم کی کھل کر مخالفت کرے اور یہ کہے کہ وہ غنڈوں کو گولی مروا دے گا، اس سے آئین کے تحفظ کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ تب ہی تو اتر پردیش میں اقلیتوں پر روز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ یوگی سرکار پر لگام لگائی جائے اور وہاں آئین کے تحت نظم و ضبط قائم ہو تاکہ اقلیتی طبقہ بھی خود کو محفوظ محسوس کر سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔