یوپی کی سیاست میں عجب کھیل، سماجوادی پارٹی کا ایک رکن اسمبلی جیل سے باہر آیا تو دوسرا پہنچ گیا جیل

عرفان کانپور کے سیسامئو سے رکن اسمبلی ہیں، انھوں نے جمعہ کو کانپور پولیس کمشنر کے سامنے سرینڈر کیا، اس کے بعد پولیس نے عرفان اور ان کے بھائی رضوان کو گرفتار کرتے ہوئے کورٹ میں پیش کیا۔

تصویر بذریعہ آس محمد کیف
تصویر بذریعہ آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

اتر پردیش میں سماجوادی پارٹی اراکین اسمبلی کے اچھے-برے دور کا سلسلہ جاری ہے۔ سماجوادی پارٹی کیرالہ رکن اسمبلی ناہید حسن کو آج صبح چترکوٹ جیل سے رِہا کر دیا گیا ہے، تو کانپور کے سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی عرفان سولنکی کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ عرفان سولنکی کے خلاف کئی سنگین الزامات میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ بڑھتے قانونی شکنجہ کو دیکھتے ہوئے عرفان سولنکی نے کل ہی کانپور کے پولیس کمشنر کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔

عرفان کانپور کے سیسامئو سے رکن اسمبلی ہیں۔ انھوں نے تقریباً 24 دنوں بعد جمعہ کو کانپور پولیس کمشنر کے سامنے سرینڈر کر دیا۔ اس کے بعد پولیس نے رکن اسمبلی عرفان اور ان کے بھائی رضوان کو گرفتار کرتے ہوئے کورٹ میں پیش کیا۔ کورٹ نے دونوں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا ہے۔ کورٹ میں پیش کرنے سے پہلے پولیس نے سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی اور ان کے بھائی سے پوچھ تاچھ بھی کی تھی۔ رکن اسمبلی اور ان کے بھائی پر ایک خاتون نے گھر میں آگ لگانے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کروایا تھا، جس کے بعد سے رکن اسمبلی فرار چل رہے تھے۔


کانپور کی سیسامئو سیٹ سے رکن اسمبلی حاجی عرفان سولنکی اور ان کے بھائی رضوان سولنکی 8 نومبر کی شب سے فرار چل رہے تھے۔ جمعہ کی دوپہر تقریباً 12 بجے انھوں نے کانپور پولیس کمشنر کی رہائش پر سرینڈر کر دیا۔ اس دوران ان کے ساتھ گھر والوں کے علاوہ سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی امیتابھ باجپئی اور حسن رومی بھی موجود تھے۔ سرینڈر کرنے کے دوران عرفان اور ان کے گھر والے کافی جذباتی دکھائی دیے تھے۔ سرینڈر کے بعد انھیں کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں سے دونوں کو 14 دنوں کے لیے کانپور جیل بھیج دیا گیا۔ کورٹ نے عرفان اور ان کے بھائی کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔

جس حادثہ میں عرفان سولنکی کے خلاف کارروائی کی ہے وہ جاجمئو کی ہے جہاں جاجمئو تھانہ حلقہ واقع ڈیفنس کالونی میں رہنے والی بے بی ناز نامی خاتون کا پلاٹ ہے۔ یہ پلاٹ رکن اسمبلی عرفان سولنکی کے گھر سے ملا ہوا ہے۔ یہ پلاٹ بے بی ناز کے والد کا تھا۔ والد کے انتقال کے بعد اس پلاٹ پر بے بی ناز کا قبضہ ہے۔ بے بی کی فیملی پلاٹ میں چھپر ڈال کر رہتی ہے۔ بے بی الٰہ آباد کی رہنے والی ہیں۔ رکن اسمبلی عرفان سولنکی اور ان کے بھائی رضوان کے خلاف اس پلاٹ میں رہنے والی خاتون نذیر فاطمہ نے جاجمئو تھانہ میں 8 نومبر کو مقدمہ درج کروایا تھا۔ خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ رکن اسمبلی عرفان اور ان کے بھائی رضوان اس کے پلاٹ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ 7 نومبر کی رات کو پلاٹ میں بنی جھونپڑی میں عرفان اور رضوان کے ذریعہ توڑ پھوڑ کی گئی اور آگ لگا دی گئی۔ اس کے علاوہ مار پیٹ و جان سے مار دینے کی دھمکی بھی دی گئی۔


جاجمئو تھانہ پولیس نے رکن اسمبلی عرفان اور ان کے بھائی رضوان پر آئی پی سی کی دفعہ 420، دفعہ 467، دفعہ 468 اور دفعہ 120 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد ہی پولیس نے رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لیے 8 نومبر کی نصف رات کو رکن اسمبلی کے گھر پر چھاپہ ماری بھی کی تھی، لیکن گھر پر ملزم رکن اسمبلی اور ان کے بھائی نہیں ملے تھے۔ پولیس پر چھاپہ ماری کے دوران عرفان کے گھر والوں کے ساتھ بدسلوکی کا بھی الزام لگا تھا۔

عرفان مقدمہ درج ہونے کے اگلے دن لکھنؤ سماجوادی پارٹی دفتر پہنچ گئے تھے جہاں انھوں نے میڈیا کے سامنے خود کو بے گناہ بتایا تھا اور کانپور پولیس پر ظلم کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اس دوران عرفان سولنکی نے ایک ویڈیو کے ذریعہ سے اسمبلی اسپیکر سے پورے معاملے کی جانچ کروانے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا اور خود کو بے قصور بتایا تھا۔


اس معاملے کو لے کر سماجوادی پارٹی کے 10 اراکین اسمبلی کے نمائندہ وفد نے عرفان کے گھر والوں سے ان کے گھر پہنچ کر ملاقات بھی کی تھی۔ سماجوادی پارٹی نمائندہ وفد نے بی جے پی حکومت اور پولیس کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے تھے۔ نمائندہ وفد نے کانپور پولیس کمشنر سے مل کر معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ حادثہ سے رکن اسمبلی عرفان سولنکی کے کنبہ کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ پولیس فرضی مقدمہ لگا کر ان کو پریشان کر رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی اراکین اسمبلی نے عرفان کے گھر پر نصف رات کو پولیس کے گھسنے اور تلاشی لینے پر بھی سوال اٹھائے تھے۔

عرفان سولنکی کے فرار رہنے کے دوران ہی کانپور پولیس نے 28 نومبر کو ان پر ایک اور مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس نے عرفان اور ان کے بھائی رضوان کو حال ہی میں فرضی آدھار کارڈ کا استعمال کر دہلی اور ممبئی ہوائی سفر کرنے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ عرفان نے نقلی نام سے دہلی اور ممبئی کا ہوائی سفر کیا۔ آدھار کارڈ میں تصویر ان کی تھی، لیکن نام اشرف علی لکھا ہوا تھا۔ اس معاملے میں گوال ٹولی تھانہ پولیس نے عرفان، رضوان سمیت کئی ان کے حامیوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 212، دفعہ 419، دفعہ 420، دفعہ 467، دفعہ 468، دفعہ 471 اور دفعہ 120 کے تحت مقدمہ درج کیا۔ اس مقدمہ میں پولیس نے 4 لوگوں کو گرفتار کر جیل بھی بھیجا ہے۔


عرفان کے سرینڈر کرنے سے ایک دن پہلے (جمعرات کو) کانپور رکن پارلیمنٹ ستیہ دیو پچوری نے یوپی کے پرنسپل داخلہ سکریٹری کو خط لکھ کر عرفان پر لگے الزامات کی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ جانچ کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ عرفان سولنکی کوئی مجرم نہیں ہے۔ کانپور پولیس سے معاملے میں گڑبڑی ہوئی۔ جلدبازی میں بغیر جانچ کے ایف آئی آر درج کی گئی۔ مقامی سطح پر معاملہ میں کچھ گڑبڑی لگ رہی ہے۔ اس سے پہلے رکن اسمبلی عرفان سولنکی نے رکن پارلیمنٹ ستیہ دیو پچوری سے مل کر انصاف دلانے اور غیر جانبدارانہ جانچ کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پولیس کی 60 ٹیمیں عرفان اور ان کے بھائی رضوان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ ماری کر رہی تھیں۔ کورٹ سے قرقی کی اجازت ملنے کے بعد آج پولیس کو رکن اسمبلی کے گھر پر قرقی کا نوٹس چسپاں کرنا تھا۔ عرفان آج حاضر ہو گئے اور جیل بھیج دیے گئے۔ عرفان کی ضمانت عرضی پر سماعت 5 دسمبر کو ہونی ہے۔


سرینڈر کرنے کے بعد عرفان سولنکی کے گھر والوں نے انھیں بے گناہ بتایا ہے اور کہا ہے کہ عدالت سے انصاف ملے گا اور غیر جانبدارانہ جانچ سے سچائی سامنے آئے گی۔ عرفان کے ساتھ موجود رہے رکن اسمبلی امیتابھ باجپئی اور حسن رومی نے کہا کہ سماجوادیوں کا استحصال کرنا حکومت کا ایجنڈا ہیں۔ انھوں نے پولیس انتظامیہ پر بی جے پی والوں کی طرح بدلے کے جذبہ سے کام کرنے کا الزام لگایا اور عرفان پر درج مقدمات کو جھوٹا بتایا ہے۔

رکن اسمبلی کے سرینڈر کرنے پر متاثرہ خاتون نذیر فاطمہ نے کہا کہ جن لوگوں نے ان کا گھر جلایا ہے، ان کے جیل جانے سے سکون ملے گا، لیکن ابھی انصاف کے لیے طویل لڑائی لڑنی ہے۔ مجھے نظامِ انصاف پر پورا بھروسہ ہے اور امید ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔ نذیر فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ پلاٹ 535 اسکوائر گز کا ہے۔ رکن اسمبلی عرفان سولنکی اور ان کے بھائی نے تقریباً 200 اسکوائر گز زمین پہلے ہی ہضم کر لیا تھا، اور اس کے بعد سے وہ لگاتار باقی بچی زمین پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش میں تھے۔


حاجی عرفان سولنکی سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو کے قریبیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ سیسامئو سیٹ سے لگاتار چوتھی بار رکن اسمبلی بنے ہیں۔ اس سے پہلے عرفان کے والد حاجی مشتاق سولنکی بھی رکن اسمبلی منتخب ہوتے رہے ہیں اور ملائم سنگھ کے بے حد قریبیوں میں شامل رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔