سچ زندہ ہے

Getty Image
Getty Image
user

گوہر رضا

پیش خدمت ہے مشہور شاعر گوہر رضا کی تازہ ترین نظم جو انھوں نے 70ویں یوم آزادی کے موقع پر تحریر فرمائی۔ نظم نہ صرف موجودہ حالات کی عکاسی کر رہی ہے بلکہ خوف کے دائرے سے باہر نکل کر ‘ندائے حق’ بلند کرنے کی دعوت بھی دے رہی ہے۔ حاضر ہے گوہر رضا کی نظم:

جب سب یہ کہیں خاموش رہو

جب سب یہ کہیں کچھ بھی نہ کہو

جب سب یہ کہیں ہے وقت برا

جب سب یہ کہیں یہ وقت نہیں

بے کار کی باتیں کرنے کا

کلیوں کا چٹکنا کیا کم ہے

پھولوں کا مہکنا کیا کم ہے

شاخوں کا لچکنا کیا کم ہے

بندیا کا چمکنا کیا کم ہے

زلفوں کا بکھرنا کیا کم ہے

پیالوں کا چھلکنا کیا کم ہے

ہے اتنا سب کچھ کہنے کو

ہے اتنا سب کچھ لکھنے کو

کیا ضد ہے کہ ایسی بات کرو

جس بات میں خطرہ جاں کا ہو

جب سب یہ کہیں خاموش رہو

جب سب یہ کہیں کچھ بھی نہ کہو

تب سمجھو پت جھڑ رُت آئی

تب سمجھو موسم دار کا ہے

تب سہمی سہمی روحوں کو

یہ بات جتانا لازم ہے

’’آواز اٹھانا لازم ہے

ہر قرض چکانا لازم ہے‘‘

جب سب یہ کہیں خاموش رہو

جب سب یہ کہیں کچھ بھی نہ کہو

تب سمجھو کہنا لازم ہے

میں زندہ ہوں سچ زندہ ہے

الفاظ ابھی تک زندہ ہے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Aug 2017, 10:21 AM