احمد فراز کی غزل: ’سُنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں‘

اردو زبان اور غزل کو آفاقی شہرت بخشنے والے شاعراحمد فرازؔ کا آج یومِ پیدائش ہے، احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ تھا اور وہ 12 جنوری 1931ء کو نوشہرہ میں پیدا ہوئے تھے

احمد فراز
احمد فراز
user

قومی آوازبیورو

اردو زبان اورغزل کو آفاقی شہرت بخشنے والے شاعراحمد فرازؔ کا آج یومِ پیدائش ہے۔ آپ کا شمارعصرحاضر کے مقبول ترین شعراء میں ہوتا ہے۔ احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ تھا اور وہ 12 جنوری 1931ء کو نوشہرہ میں پیدا ہوئے تھے۔

پیش ہے احمد فراز کی مشہور غزل:

سُنا ہے لوگ اُسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سو اُس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں

یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے ربط ھے اُس کو خراب حالوں سے

سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے دن میں اُسے تتلیاں ستاتی ہیں

سُنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے اُس کے بدن کی تراش ایسی ہے

کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے اُسے بھی ہے شعر و شاعری سے شغف

سو ہم بھی معجزے اپنے ھُنر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے درد کی گاہگ ہے چشمِ ناز اُس کی

سو ہم بھی اُس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے حشر ہیں اُس کی غزال سی آنکھیں

سُنا ہے اُس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے اُس کی سیاہ چشمگیں قیامت ہے

سو اُس کو سُرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے رات اُسے چاند تکتا رہتا ہے

ستارے بامِ فلک سے اُتر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اُس کی

سُنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے اُس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں

سو ہم بہار پر الزام دھر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے اُس کے شبستاں سے مُتصل ہے بہشت

مکیں اُدھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اُس کی

جو سادہ دل ہیں اُسے بن سنور کے دیکھتے ہیں

.

سُنا ہے چشمِ تصور سے دشتِ اِمکاں میں

پلنگ زاویے اُس کی کمر کے دیکھتے ہیں

.

رُکے تو گردشیں اُس کا طواف کرتی ہیں

چلے تو اُس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں

.

بس اِک نگاہ سے لُٹتا ہے قافلہ دل کا

سو راہروانِ تمنّا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں

.

اب اُس کے شہر میں ٹھہریں یا کُوچ کر جائیں

فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    /* */