ادب نامہ: راجہ رام نرائن موزوںؔ، دبستانِ مرشدآباد اور ابتدائی اردو شاعری پر گفتگو
ادب نامہ کی اس نشست میں راجہ رام نرائن موزوںؔ کی زندگی، دبستانِ مرشدآباد، تاریخی پس منظر اور محدود مگر اہم اردو کلام پر گفتگو کی گئی۔ معین شاداب نے اس سلسلہ میں مختلف پہلو واضح کیے
نیشنل ہیرالڈ، نو جیون اور قومی آواز کے اشتراک سے تیار کیے جانے والے ادبی سلسلے ادب نامہ کی تازہ نشست میں اردو کے اوائل دور کے اہم شاعر راجہ رام نرائن موزوںؔ پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ پروگرام کی میزبانی صحافی عمران اے ایم خان نے کی، جبکہ معروف ادبی قاری، تذکرہ شناس اور محقق معین شاداب نے مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔
گفتگو کے دوران موزوںؔ کی زندگی، پس منظر، ادبی سفر اور تاریخی حیثیت کو مختلف زاویوں سے سمجھنے کی کوشش کی گئی۔ معین شاداب نے بتایا کہ موزوںؔ کا تعلق دبستانِ مرشدآباد سے تھا، جو اپنے دور میں اردو اور فارسی ادب کا سرگرم مرکز تھا۔ تذکروں کے مطابق رام نرائن موزوںؔ نہ صرف صاحبِ ذوق شاعر تھے، بلکہ ریاستی اور انتظامی ذمہ داریوں پر بھی فائز رہے، جس سے ان کی شخصیت میں ایک وسیع تہذیبی تناظر پیدا ہوا۔
نشست میں اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ اگرچہ ان کے اردو اشعار محدود ہیں، مگر وہ اپنی سلاست، تہذیبی نزاکت اور فکری چمک کی وجہ سے آج بھی حوالہ بنتے ہیں۔ اسی سلسلے میں موزوںؔ کی ایک معروف غزل اور اس کا وہ شعر بھی زیرِ بحث آیا جسے نواب سراج الدولہ کی شہادت کے پس منظر میں خراجِ عقیدت کے طور پر پڑھا گیا تھا:
غزالاں تم تو واقف ہو، کہو مجنوں کے مرنے کی
دیوانہ مر گیا آخر، کو ویرانے پہ کیا گزری
ویڈیو میں موزوںؔ کی ادبی اہمیت، تذکرہ نویسی کی روایت، تحقیق کی دستیاب صورت حال اور ان کے کلام کی خصوصیات پر مدلّل روشنی ڈالی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔