پاکستانی پی ایم عمران خان کے دعووں کو امریکی رپورٹ نے ثابت کیا جھوٹا

امریکی رپورٹ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی حکمرانی پر سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو حکومت کرنے کا تجربہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری سنبھال نہیں پا رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستان میں جب نئی حکومت بنی تو نئے وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ’نیا پاکستان‘ بنائیں گے جس میں فوج کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔ انھوں نے کہا تھا کہ جمہوری طریقے سے منتخب کی گئی حکومت اپنا کردار نبھائے گی، اس میں فوج کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ لیکن ایک امریکی رپورٹ نے عمران خان کے دعویٰ کی قلعی کھول دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے اب تک کے دور میں بھی فوج کا اثر ملک کی خارجہ اور دفاع سے متعلق پالیسیوں پر برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا فوجی ادارہ خارجہ اور دفاعی پالیسیوں پر لگاتار حاوی رہا ہے۔

امریکی رپورٹ میں عمران خان کی حکومت پر کئی طرح کے سوال بھی کھڑے کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو حکمرانی کا کوئی پرانہ تجربہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کو صحیح طریقے سے سنبھال نہیں پائے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکورٹی خدمات نے انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے دوران گھریلو سیاست میں ہیر پھیر کی تھی۔ اس کا اہم مقصد نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانا اور ان کی پارٹی کو کمزور کرنا تھا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ مبینہ طور پر ایک فوجی سانٹھ گانٹھ خان کی پارٹی کی حمایت میں آیا۔


امریکی رپورٹ میں پاکستان کی معیشت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سنگین مالی بحران اور بیرون ممالک سے مزید قرض لینے کی وجہ سے عمران خان کی نئی کوششیں رنگ نہیں لا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عمران خان کی ’نیا پاکستان‘ والی سوچ نوجوانوں، شہری اور متوسط طبقہ کے ووٹرس کو متوجہ کرتی ہے۔ ان کی یہ سوچ بدعنوانی مخالف، بہتر تعلیم اور صحت خدمات مہیا کرانے والے ایک ’فلاحی ملک‘ کی تعمیر پر زور دیتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی پارلیمنٹ کی ایک رپورٹ میں پاکستان سے متعلق مذکورہ باتیں کہی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کو دو پارٹی کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) نے تیار کیا ہے۔ سی آر ایس امریکی کانگریس کی ایک خود مختار تحقیقی وِنگ ہے، جو پارلیمنٹ کے لیے الگ الگ ایشوز پر وقت وقت پر رپورٹ تیار کرتا ہے۔ اسے امریکی کانگریس کی آفیشیل رپورٹ تصور نہیں کیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔