پاکستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے تباہی، اموات کی تعداد 250 سے متجاوز، پنجاب سب سے زیادہ متاثر
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 252 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر سمیت کئی علاقوں میں صورتحال سنگین ہے

پاکستان میں بارشوں کے سبب سڑک پر آبی جماؤ کا منظر / Getty Images
اسلام آباد: پاکستان میں مانسون کی شدید بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 252 ہو چکی ہے۔ 596 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ کئی سڑکیں بند اور بستیاں منقطع ہو چکی ہیں۔
قومی آفات مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئیں، جہاں 139 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ خیبر پختونخوا میں 60، سندھ میں 24، بلوچستان میں 16، اسلام آباد میں 6، گلگت بلتستان میں 5 اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں 2 افراد ہلاک ہوئے۔
اموات کی وجوہات میں سب سے زیادہ مکانات کے گرنے سے 143 ہلاکتیں ہوئیں، جب کہ اچانک سیلاب (41)، ڈوبنے کے واقعات (36)، بجلی گرنے (13)، کرنٹ لگنے (12) اور لینڈ سلائیڈنگ (4) سے بھی اموات ہوئیں۔ بابوسر ٹاپ پر بادل پھٹنے سے شدید سیلاب آیا، جس نے ایک خاندان کو بہا دیا۔ واقعے میں خاتون ڈاکٹر مشعل سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 15 افراد لاپتہ ہیں۔
گلگت بلتستان جانے والی قراقرم ہائی وے اور دیگر شاہراہیں بند ہو گئی ہیں۔ ہزاروں مسافر اوشار نالہ کے مقام پر پھنسے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کارروائیوں کی ہدایت دی ہے۔
لاہور، جہلم، اٹک اور حافظ آباد سمیت کئی شہروں میں شدید بارش کے باعث شہری زندگی متاثر ہوئی۔ لاہور میں 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ اٹک میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا، جبکہ جہلم میں کرکٹ اسٹیڈیم پانی میں ڈوب گیا۔ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقوں جیسے نیلم ویلی، باغ، پونچھ، بھمبر اور جھیلوں کے علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور بارشوں سے رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔ متعدد پل اور سڑکیں بہہ چکی ہیں۔
دیامر میں مقامی افراد نے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر ریسکیو میں حصہ لیا اور پھنسے ہوئے مسافروں کو عارضی پناہ اور خوراک فراہم کی۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔ این ڈی ایم اے نے تمام صوبوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے مکمل تیاری رکھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔