’اب بات چیت کا وقت ختم ہو چکا‘، عمران خان نے ملک گیر احتجاج کا کیا اعلان

عمران خان نے کہا کہ ’’ملک کی خاطر میں نے بارہا مذاکرات کی بات کی، لیکن اب وہ وقت گزر چکا ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں سے انصاف کی جو امید تھی وہ بھی ختم ہو گئی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>عمران خان / ویڈیو گریب</p></div>

عمران خان / ویڈیو گریب

user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے منگل کے روز اڈیالہ جیل میں پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی، جو ایک ماہ سے زائد عرصے کی مسلسل کوششوں کے بعد ممکن ہوئی، عمران خان کو مبینہ طور پر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، اس ملاقات کے دوران عمران خان نے ملک گیر احتجاج کی کال دی۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات بنیادی طور پر اس احتجاجی تحریک کے حوالے سے تھی جس کا اعلان عمران خان نے کیا ہے، اور جو 5 اگست کو اپنے عروج پر پہنچے گی، وہ دن جب ان کی گرفتاری کو 2 سال مکمل ہوں گے۔

عمران خان نے شام کو اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’اب بات چیت کا وقت ختم ہو چکا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر میں نے بارہا مذاکرات کی بات کی، لیکن اب وہ وقت گزر چکا ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں سے انصاف کی جو امید تھی وہ بھی ختم ہو گئی ہے، لہٰذا اب اس قانون شکنی کے دلدل سے پاکستانی قوم کو نکالنے کا واحد راستہ ملک گیر احتجاجی تحریک ہے۔


یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمران خان کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی حاصل نہیں ہے لیکن ان کی طرف سے کوئی اور پوسٹ کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک گیر تحریک کا مکمل لائحہ عمل اسی ہفتے پیش کیا جائے گا، 5 اگست کو میری غیر قانونی قید کو 2 سال مکمل ہو جائیں گے، یہ دن ہماری احتجاجی تحریک کا نقطہ عروج ہوگا، اب کسی سے بھی کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے! اب صرف سڑکوں پر احتجاج ہو گا تاکہ قوم کو زبردستی مسلط کیے گئے کٹھ پتلی حکمرانوں سے نجات دلائی جا سکے۔

جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے کارکنوں، حامیوں اور عوام سے کہا ہے کہ وہ 5 اگست سے شروع ہونے والی پرامن لیکن مؤثر احتجاجی مہم کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اب صرف سیاسی انتقام کا معاملہ نہیں رہا، یہ ہر شہری کے حقوق چھن جانے کا معاملہ ہے، بانی نے کہا ہے کہ یہ تحریک اب دوسری تحریک پاکستان کی شکل اختیار کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان تنہا قید کے باوجود ذہنی طور پر پہلے سے زیادہ مضبوط اور پرعزم ہیں، خاموش کیے جانے کے باوجود انہوں نے ہمیں پیغام دیا ہے، تیاری کرو، منظم ہو جاؤ، اور پرامن مگر بے خوف آواز اٹھاؤ۔ رہنما پی ٹی آئی نے جیل حکام پر عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ ناروا سلوک اور تنہائی میں رکھنے کا الزام بھی لگایا، ساتھ ہی ان کے قید کے حالات، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور سیاسی مزاحمت کو توڑنے کی منظم کوششوں پر بھی تنقید کی۔


عمران خان کی بہن علیمہ خان، جو اپنے بھائی سے ملاقات نہیں کر سکیں، نے بھی جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی اور اپنے بھائی کی جانب سے اعلان کردہ احتجاجی تحریک پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پورا خاندان اس تحریک کا حصہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان امریکہ جائیں گے تاکہ اپنے والد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اجاگر کریں، اس کے بعد وہ پاکستان آکر تحریک میں شامل ہوں گے اور اس کی اطلاع عمران خان کو دی جا چکی ہے، تاہم علیمہ خان نے واضح نہیں کیا کہ وہ دونوں 5 اگست سے پہلے شامل ہوں گے یا بعد میں، انہوں نے کہا کہ ان کے دورے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔