پاکستان میں کورونا وائرس سے 4 افراد کی موت، 453 متاثر

پاکستان میں کورونا وائرس سے لگاتار حالات بگڑتے جا رہے ہیں اور لاک ڈاؤن جیسے حالات بن چکے ہیں۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پاکستان میں کورونا وائرس سے جان بحق ہونے والوں کی تعداد جمعہ کو بڑھ کر چارہو گئی اور اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد بڑھ کر 453 تک پہنچ گئی ہے ۔صوبہ سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل نے آج کورونا وائرس کے ایک مریض کی موت کی تصدیق کی ہے ۔ اس تصدیق کے ساتھ ہی پاکستان میں اس وبا سے جان بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر تین ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مریض کینسر سے علاج کے بعد اس وائرس میں مبتلا ہوا تھا ۔ اسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کی بیماری بھی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص نے حال ہی میں کوئی سفر بھی نہیں کیا تھا ۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے سلسلے میں حالات بگڑتے جا رہے ہے اور لاک ڈاؤن جیسے حالات بن گئے ہیں ۔ اس دوران ملک میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد بڑھ کر 453 تک پہنچ گئی ہے ۔ اس وبا سے اب تک دو افراد کی موت ہو چکی ہے ۔ زیادہ تر معاملے پاکستان کی انتہائی گنجان آبادی والے صوبہ سندھ سے آ رہے ہیں ۔ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں افراتفری کا ماحول بنا ہوا ہے ۔


صوبہ سندھ میں اب تک 245 معاملات کی تصدیق ہوئی ہے ۔ پنجاب میں 80، خیبر پختونخوا میں 23، بلوچستان میں 81، اسلام آباد میں سات، اور گلگٹ بلتستان میں 21 معاملے درج ہیں ۔ ملک میں خوف و ہراس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کراچی میں ہزاروں لوگ جانچ کرانے کے لئے اسپتال جا رہے ہیں ۔ اسپتالوں کو مریضوں کی بھاری بھیڑ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ا سپتالوں میں افرا تفری کا ماحول ہے ۔ سندھ کے تمام شہروں میں بازار بند ہیں

صوبائی حکومت نے کورونا وائر س کی وجہ سے چکن-مٹن مچھلی جیسی کچھ مخصوص کھانے پینے کی دکانوں اور کیمسٹ کے علاوہ تمام طرح کی دکانیں ، ہوٹل، ریستوران، شاپنگ سینٹر، الیکٹرانک، موبائل، فرنیچر، کپڑے وغیرہ کی مارکیٹوں اور کاروبار کو 15 دن تک بند رکھنے کے حکا مات جاری کئے ۔انتظامیہ کی طرف سے جاری حکامات پر عمل درامد کر نے میں کافی مشکلات کا سا منا کرنا پڑ رہا ہے ۔ سندھ میں حیدرآباد جیسے کئے مقامات پر دکانوں کو بند کرانے میں انتظامیہ کو پولیس کی مدد لینی پڑی ہے ۔ حالات مزید خراب ہونے کے ڈر سے لوگ اشیا ئے خوردنی کی زیادہ سے زیادہ خریداری کر رہے ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔