عمران کی پارٹی پر لٹکی تلوار، پی ٹی آئی پر بیرونِ ملک سے ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات ثابت

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے کمیشن کے سامنے صرف آٹھ اکاؤنٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا ہے جبکہ اس نے 13 اکاؤنٹس کو نامعلوم قرار دیتے ہوئے اظہارِ لاتعلقی کیا۔

عمران خان، تصویر آئی اے این ایس
عمران خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاکستان میں سیاسی عدم بے چینی بنی ہوئی ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنایا ہے کہ ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ملی ہے یعنی جو الزامات پارٹی پر لگے تھے وہ ثابت ہو گئے ہیں۔

پاکستان الیکشن کمیشن نے نہ صرف یہ کہا ہے کہ عمران کی پارٹی کے خلاف بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ملنے کے الزامات ثابت ہو گئے ہیں بلکہ پارٹی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کے یہ فنڈ ضبط کر لئے جائیں۔ واضح رہے عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔


ممنوعہ فنڈنگ کا یہ کیس سنہ 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا اور منگل کی صبح چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں نثار احمد اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں کیا کہا گیا ہے؟

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے کمیشن کے سامنے صرف آٹھ اکاؤنٹس کی ملکیت کو تسلیم کیا ہے جبکہ اس نے 13 اکاؤنٹس کو نامعلوم قرار دیتے ہوئے اظہارِ لاتعلقی کیا۔ کمیشن کے مطابق اسٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی نے جن اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا وہ پی ٹی آئی کی سنیئر صوبائی اور مرکزی قیادت اور عہدیداروں نے کھولے اور چلائے تھے۔ یہ بھی کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے سینیئر پارٹی قیادت کے زیرِ انتظام تین مزید اکاؤنٹس کو چھپایا۔ کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے ان 16 بینک اکاؤنٹس کو چھپانا آئین کی شق 17 (3) کی خلاف ورزی ہے۔


اس فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ نے سنہ 2008 سے سنہ 2013 تک کے لیے جو فارم ون جمع کروایا تھا، وہ کمیشن کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے حاصل کردہ ڈیٹا اور دیگر ریکارڈ کی بنا پر بے انتہا غلطیوں کا حامل ہے، چنانچہ کمیشن پارٹی کو نوٹس جاری کر رہا ہے کہ کیوں نہ یہ ممنوعہ فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔

کیس کی تفصیلات

تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر اس مقدمے کو لگ بھگ ساڑھے سات برس قبل اُس وقت کمیشن کے سامنے لے کر آئے تھے جب وہ اندرونی اختلافات کی وجہ سے پارٹی اور اعلیٰ قیادت سے دُور ہوئے۔ اس معاملے پر دیگر سیاسی جماعتیں ابتدائی کچھ عرصہ تو خاموش رہیں مگر جیسے جیسے عمران خان نے مخالف سیاسی جماعتوں کو اپنا ہدف بنانا شروع کیا تو اِن جماعتوں کی قیادت کی طرف سے بھی یہ مطالبات سامنے آنے لگے کہ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فنڈنگ کا حساب کتاب ہونا چاہیے۔


گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف الیکشن کمیشن کو اس مقدمے میں کوئی حتمی فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے متحرک نظر آئی۔ چند ماہ قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایک رکنی بنچ نے جب الیکشن کمیشن کو 30 روز میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سُنانے کا پابند کیا تو تحریک انصاف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اُن (پی ٹی آئی) کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔

پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی اسی نوعیت کے کیسز الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہیں مگر کسی دوسری سیاسی جماعت کے حوالے سے عدالت نے الیکشن کمیشن کو فیصلہ سُنانے کا پابند نہیں کیا ہے۔ اس کیس پر سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 30 روز میں پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ کرنے سے متعلق سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنے سے متعلق بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیا۔


سابق وزیراعظم عمران خان اور اُن کی جماعت گزشتہ چھ برس سے یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ اُن کی جماعت پی ٹی آئی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل نہیں کیے بلکہ تمام حاصل ہونے والے فنڈز کی دستاویزات موجود ہیں۔ اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی سے چند روز قبل ایک نجی ٹی وی چینل کو دیئے گیے انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ دو ملکوں نے انھیں عام انتحابات میں مالی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی جو انھوں نے قبول نہیں کی تھی۔ عمران خان نے ان دو ملکوں کے نام یہ کہہ کر نہیں بتائے کہ ان کے نام بتانے سے پاکستان کے ان ملکوں کے ساتھ تعلقات خراب ہو جائیں گے۔

(بشکریہ بی بی سی اردو)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔