نواز شریف پارٹی صدارت کے لئے نااہل قرار

وزیر اعظم خاقان عباسی نے سرکردہ رہنماؤں کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء اور سینئر پارٹی رہنما شریک ہوں گے اور عدالتی فیصلے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا۔

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد: پاکستان میں سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نا اہل ہوگئے۔

انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے سنایا۔ چیف جسٹس نے کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا یا نااہل شخص پارٹی کی صدارت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔ فیصلے میں نواز شریف کے بطور پارٹی صدر اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نواز شریف فیصلے کے بعد جب سے پارٹی صدر بنے تب سے نااہل سمجھے جائیں گے۔

عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کے بطور پارٹی صدر سینیٹ انتخابات کے امیدواروں کی نامزدگی بھی کالعدم ہوگئی اور مسلم لیگ (ن) کے تمام امیدواروں کے ٹکٹ منسوخ ہوگئے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد سیاست کے ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف سے رابطہ کیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے اور مستقبل کی حکمت عملی پر بات چیت ہوئی۔ بات چیت کے بعد وزیر اعظم ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) کے سرکردہ رہنماؤں کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، اجلاس میں وفاقی وزرا اور سینئر پارٹی رہنما شریک ہوں گے اور عدالتی فیصلے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے رد عمل دیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے حامی اس فیصلے کو مسترد کر رہے ہیں تو ناقدین اس فیصلے پر خوشیاں منا رہے ہیں۔ نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نا اہلی پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سیاسی جانشین مریم نواز کا رد عمل سامنے آگیا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے مریم نواز نے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں یہ عبارت درج ہے کہ میں بھی نواز ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 22 Feb 2018, 8:18 AM