اسلام آباد کے ’اتوار بازار‘ میں شدید آتشزدگی، 300 دکانیں اور اسٹال خاکستر، ضلع انتظامیہ سے رپورٹ طلب

آتشزدگی واقعہ کے بعد اتوار بازار کی طرف جانے والے سبھی راستوں کو بند کر دیا گیا اور امید کی جا رہی ہے کہ دھیرے دھیرے یہ راستے کھول دیئے جائیں گے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کی راجدھانی اسلام آباد کا مشہور ’اتوار بازار‘ گزشتہ شب اس وقت شدید آتشزدگی کا گواہ بن گیا جب کم و بیش 300 دکانیں اور اسٹال جل کر خاک میں تبدیل ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ لگنے کا واقعہ گیٹ نمبر 7 پر پیش آیا جہاں سے یہ دھیرے دھیرے پھیلتا چلا گیا۔ چونکہ اس بازار میں پرانے کپڑے اور کارپیٹ فروخت کیے جاتے ہیں، اس وجہ سے آگ تیزی کے ساتھ پھیلتی چلی گئی۔

مقامی افسران کا کہنا ہے کہ آگ کو بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کی تقریباً ایک درجن گاڑیاں موقع پر بھیجی گئیں۔ ان میں ایئرفورس کی بھی دو گاڑیاں موجود تھیں جو لگاتار آگ پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ اس واقعہ میں کسی ہلاکت کی خبر سامنے نہیں آئی ہے، لیکن مالی خسارہ بہت زیادہ ہوا ہے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اس واقعہ پر ضلع انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ وہ بچاؤ و راحت رسانی مہم کی نگرانی کریں۔


آتشزدگی واقعہ کے بعد اتوار بازار کی طرف جانے والے سبھی راستوں کو بند کر دیا گیا اور امید کی جا رہی ہے کہ دھیرے دھیرے یہ راستے کھول دیئے جائیں گے۔ اسلام آباد پولیس نے اس درمیان ٹوئٹ کر مقامی عوام سے بچاؤ مہم میں مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2019 میں بھی اس اتوار بازار میں آگ لگی تھی اور اس وقت بھی آگ میں 300 سے زائد اسٹال خاکستر ہو گئے تھے۔ اتنا ہی نہیں، جولائی 2018 میں بھی یہاں آگ لگی تھی جس میں 90 اسٹال آگ کی نذر ہو گئے تھے، اور 2017 میں بھی اتوار بازار کے ایک حصے میں آگ لگی تھی۔ گویا کہ اتوار بازار میں آگ لگنے کا واقعہ نیا نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔