رمضان المبارک: پاکستان میں بیشتر مساجد نے لاک ڈاؤن کو کیا نظر انداز

پی ٹی آئی حکومت نے رمضان سے پہلے علما کے ساتھ مل کر ایک بیس نکاتی ہدایت نامہ جاری کیا تھا، جس کے تحت مساجد کو محدود پیمانے پر باجماعت نماز اور تراویح کی اجازت دی گئی تھی۔

نماز تراویح
نماز تراویح
user

ڈی. ڈبلیو

رمضان المبارک میں پہلے روزے سے ہی اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف علاقوں کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 80 فیصد مساجد میں نماز تراویح کے موقع ہر ان ہدایات کی پاسداری نہیں کی گئی۔ سروے کے مطابق، ''96 فیصد مساجد میں لوگ باہر فٹ پاتھ اور سڑکوں پر نماز پڑھتے نظر آئے جب کہ لگ بھگ 89 فیصد نمازی بغیر ماسک پہنے نظر آئے۔‘‘

سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ بیشتر مساجد میں نمازیوں نے ایک دوسرے سے چھ فٹ کا فاصلہ نہیں رکھا اور گھر سے وضو کرکے آنے کی بجائے مساجد میں وضو کرتے رہے۔ سروے میں شامل دو تہائی مساجد میں بزرگوں کے ساتھ بچوں کو بھی دیکھا گیا۔


پتن ترقیاتی تنظیم کے سربراہ سرور باری کا کہنا ہے کہ اس سروے کے لیے تنظیم نے چالیس افراد پر مشتمل ٹیم کو تربیت دی تھی۔ سروے میں شامل ہر رکن نے چار سے پانچ مساجد کا دورہ کیا اور نوٹ کیا کہ حکومتی ہدایات پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے۔ پتن کی سروے ٹیم نے پندرہ مختلف شہروں اور قصبوں میں ایک سو چورانوے مساجد کا جائزہ لیا۔

سروے ٹیم کے مطابق مقامی انتظامیہ کی جانب سے علما اور خطیبوں کو حفاظتی اقدامات سے متعلق واضح ہدایات دی گئی تھیں۔ لیکن پولیس حکام گنجان محلوں اور دور دراز علاقوں میں اس پر عمل کراتے نظر نہیں آئے۔ حکام اور علما کا تعاون بڑے شہروں کی مرکزی مساجد تک محدود نظر آیا جس سے بظاہر یہ تاثر ملا کہ جیسے ہدایات پر عمل ہو رہا ہے۔


پتن کی رپورٹ کے مطابق اگر حکومت نے اجتماعی عبادت سے متعلق اپنی ہدایات پر عمل نہ کرایا تو آنے والے دنوں میں یہ خلاف ورزیاں جاری رہیں گی۔ سرور باری کا کہنا ہے کہ مساجد کو روزانہ کی بنیاد پر ڈس انفیکٹ کرنا اور نمازیوں کو مسجد سے نکلتے ہوئے خود کو ڈس انفیکٹ کرنا ضروری ہے تاکہ وائرس ان کے محلے اور گھر والوں تک نہ پھیلے۔

سرور باری کے مطابق چونکہ حکومت پاکستان کے لیے حفاظتی ہدایات پر سو فیصد عمل کرانا ممکن نہیں، اس لیے مساجد میں باجماعت نماز پر پابندی اس کا بہتر حل ہے۔ پتن ترقیاتی تنظیم کا یہ پہلا سروے اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد، کمالیہ، جھنگ، لیہ، ملتان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان، تونسہ، شورکوٹ، کوٹ ادو اور علی پور کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔