پاکستان کی سرکاری ایئرلائن ’پی آئی اے‘ 135 ارب روپے میں فروخت

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے نیلامی کےعمل سے قبل کہا تھا کہ ’’پی آئی اے کا سودا پاکستان کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا لین دین ہوگا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنس کا طیارہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کی سرکاری ایئرلائن کمپنی پی آئی اے کو 135 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا ہے۔ پاکستان نے منگل (23 دسمبر) کو قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو ایک مقامی سرمایہ کاری کمپنی کی سربراہی میں ’کنسورشیم‘ کو فروخت کر دیا گیا ہے۔ نیلامی کی تقریب اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ جہاں لکی سیمنٹ، پرائیویٹ ایئرلائن ایئربلیو اور انویسٹمنٹ فرم عارف حبیب سمیت تینوں پری-کوالیفائڈ پارٹیوں نے اپنی مہر بند بولیاں ایک ٹرانسپیرنٹ باکس میں جمع کیں۔ دوسرے مرحلہ میں جب یہ بولیاں کھولی گئیں تو عارف حبیب سب سے زیادہ بولی لگانے والے کے طور پر سامنے آئے۔

بولی کھلنے کے بعد پاکستان حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خسارے میں چل رہی انٹرنیشنل ایئرلائن کے لیے ریفرنس پرائس 100 ارب روپے طے کیا گیا تھا۔ اصول کے تحت سب سے زیادہ بولی لگانے والے 2 لوگوں کو ابتدائی نیلامی کے عمل میں مقابلہ کرنے کا موقع دیا گیا۔ عارف حبیب اور لکی سیمنٹ دونوں نے ایئرلائن کو جیتنے کے لیے سخت مقابلہ کیا اور بولی کی رقم میں اضافہ کرتے گئے۔ جب عارف حبیب گروپ نے 135 ارب روپے کی پیشکش کی تو لکی سیمنٹ کے ایک رکن انہیں مبارکباد پیش کر دی۔


رپورٹ کے مطابق حکومت پی آئی اے میں 75 فیصد حصہ داری آفر کر رہی تھی، لیکن کامیاب بولی لگانے والے کے پاس اب باقی بچے 25 فیصد اسٹیک ہولڈنگ خریدنے کے لیے 90 روز کا وقت ہوگا۔ قواعد کے مطابق پی آئی اے کی ابتدائی 75 فیصد حصہ داری کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 92.5 فیصد ایئرلائن کو دوبارہ سرمایہ کاری کے لیے دیا جائے گا، جبکہ باقی 7.5 فیصد حکومت کو منتقل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاروں کو آئندہ 5 سالوں میں 80 ارب روپے کی سرمایہ کرنی ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستانی ایئرلائن کی فروخت کے دوران شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے بولی لگانے کے مکمل عمل کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا تھا۔ یہ نیلامی ایئرلائن کو فروخت کرنے کی دوسری کوشش ہے۔ اس سے قبل 2024 میں بھی حکومت نے ایئرلائن کو فروخت کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی ایک میٹنگ میں سرکاری افسران اور نجکاری کمیشن کا پی آئی اے کی نجکاری میں اہم کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے نیلامی کےعمل سے پہلے کہا تھا کہ ’’پی آئی اے کا سودا پاکستان کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا لین دین ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔