پاکستان: اَب ہندو عورتیں بھی کر سکیں گی دوسری شادی

پاکستان میں اقلیت کا درجہ رکھنے والے ہندو مذہب کی بیوہ اور طلاق شدہ خواتین کو دوسری شادی کرنے کا حق حاصل نہیں تھا لیکن ہندو میریج ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے اَب انھیں یہ حق دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف ہندوستان میں اقلیتی طبقہ کی خواتین یعنی مسلم خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہوئے مرکزی حکومت طلاق ثلاثہ جیسے معاملوں کو ختم کرنے کے درپے ہے تو دوسری طرف پاکستان میں اقلیتی طبقہ کی خواتین یعنی ہندو خواتین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے بیوہ خواتین کو دوسری شادی کا اختیار دینے کی بات ہو رہی ہے۔ پاکستان کے سندھ حلقہ کی اسمبلی نے گزشتہ جمعہ کو ’سندھ ہندو میریج ترمیمی ایکٹ‘ (2018) پاس کیا ہے جس کے مطابق ہندو خواتین شوہر کی موت کے 6 مہینے بعد دوسری شادی کر سکتی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، پاکستان میں اب ہندو خواتین شادی ختم کرنے کے لیے بھی عرضی داخل کر سکتی ہیں۔

قابل غور ہے کہ پاکستان میں بیوہ اور طلاق شدہ ہندو خواتین کو قانونی طور پر دوسری شادی کی اجازت نہیں تھی لیکن سندھ ہندو میریج ایکٹ میں تازہ ترمیم کے بعد انھیں یہ سہولت حاصل ہوگی۔ مسلم لیگ کے نند کمار گوکلانی نے اس بل کو اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندو سماج میں خاص طور سے بیوہ خواتین کو قدامت پسند رواجوں کی وجہ سے دوبارہ شادی کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ اس قانون کے بننے کے بعد بیوہ خواتین کو شادی کرنے کا اختیار ملے گا۔‘‘ سندھ کے وزیر قانون کے مطابق یہ بل اتفاق رائے سے اسمبلی میں پاس ہو چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق میریج ایکٹ 2018 میں اقلیتی طبقہ کو ایک سے زیادہ شادی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس قانون کے مطابق اگر شوہر اور بیوی ساتھ زندگی گزار رہے ہیں اور ان میں سے کسی ایک کا بھی انتقال نہیں ہوا ہے یا طلاق نہیں ہوا تو ان میں سے کوئی بھی دوسری شادی نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی دوسری شادی کرتا ہے تو اسے 6 مہینے کی جیل اور 5000 روپے جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ دو سال قبل سندھ حلقہ کی اسمبلی نے ہندو میرج ایکٹ 2016 پاس کیا تھا۔ اس کے تحت علاقے میں مقیم 30 لاکھ سے زیادہ ہندو طبقہ کے لوگوں کو شادی رجسٹریشن وغیرہ سے متعلق اختیارات دیے گئے تھے۔ اس قانون میں شادی کی عمر بھی 18 سال طے کی گئی تھی۔ بعد ازاں نواز شریف کی صلاح پر ’ہندو میریج ایکٹ 207‘ کو صدر ممنون حسین نے منظوری دی تھی۔ اس قانون کا مقصد ہندوؤں کو شادی، ان کی فیملیوں، ماؤں اور بچوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔