پاکستان نے کی جیش محمد پر کارروائی، مسعود اظہر کے بیٹے-بھائی سمیت 44 گرفتار

پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کا کہنا ہے کہ مسعود اظہر کے بیٹے اور ان کے ایک رشتہ دار کے نام انڈیا کی طرف سے پاکستان کو بھیجے گئے ڈوزئیر میں شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پلوامہ حملہ کے بعد ہندوستان اور بین الاقوامی دباؤ کے پیش نظر آخر کار پاکستان نے کالعدم تنظیم جیش محمد پر کارروائی کی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق مسعود اظہر کے بیٹے اور بھائی رشتہ دار سمیت 44 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بی بی سی اردو کے مطابق پاکستانی حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 44 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں جیش محمد کے بانی مولانا مسعود اظہر کا بیٹا حماد اظہر اور رشتے دار مفتی عبدالرؤف شامل ہیں۔

منگل کے روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ مسعود اظہر کے بیٹے اور ان کے ایک رشتہ دار کے نام انڈیا کی طرف سے پاکستان کو بھیجے گئے ڈوزئیر میں شامل ہیں۔

شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ اگر 14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے سے متعلق انڈیا نے ان دونوں افراد کے ملوث ہونے کے بارے شواہد پیش کیے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ورنہ انہیں رہا کردیا جائے گا۔ شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی ملک بھر میں جاری ہے اور یہ کاروائیاں دو ہفتوں تک جاری رہیں گی۔

اُنھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی بھی شخص کو پاکستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ سکریٹری داخلہ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان خان نے بی بی سی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت اپنی جانب سے شفافیت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جن افراد کے نام ڈوزئیر میں شامل ہیں ہم ان کے خلاف تفتیش کریں گے اور اگر کسی کے خلاف شواہد ملتے ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور شواہد نہ ملنے کی صورت میں انھیں چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘

ادھر ڈی ڈبلیو اردو کے مطابق، پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے پاکستان کے نجی ٹیلی وژن چینل ’ڈان نیوز‘ کو بتایا کہ حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ تمام کالعدم تنظیموں سے منسلک خیراتی اداروں اور ان تنظیموں کی طبی ٹیموں پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس کارروائی کا مقصد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو بہتر بنانا ہے۔

پاکستانی حکام کی جانب سے پیر کو ہی شدت پسند مذہبی تنظیموں کے مالی معاملات کی چھان بین بھی شروع کر دی گئی اور ان کے بینک کھاتے اور تمام تر اثاثے منجمد کرنے کا حکم بھی دے دیا گیا۔ یہ تمام وہ تنظیمیں ہیں، جنہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دہشت گرد قرار دے چکی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے خود کش حملے کی ذمہ داری پاکستان میں ’جیش محمد‘ کی جانب سے قبول کیے جانے کے بعد اسلام آباد حکومت پر ایسی شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ بڑھ گیا تھا۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ’شدت پسندی اور عسکریت پسندی‘ کے خاتمے پر زرو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے ہاتھوں اپنے یرغمال بنائے جانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ پیر کو ہی ملکی وزارت داخلہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا، جس میں تمام صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس اجلاس میں 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تیار کیے گئے ’نیشنل ایکشن پلان‘ پر عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ساتھ ہی اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر ایک پاکستانی اہلکار نے اس تاثر کو بھی کلی طور پر مسترد کر دیا کہ یہ کارروائیاں ہندوستانی دباؤ کی وجہ سے کی جا رہی ہیں، ’’یہ فیصلے کشمیر میں حملے سے پہلے ہی کر لیے گئے تھے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔