پاکستان: خوفناک دہشت گردانہ حملہ میں 12 فوجی ہلاک، 4 دیگر زخمی، ’ٹی ٹی پی‘ نے لی ذمہ داری
مقامی سرکاری افسر نے بتایا کہ ’’دونوں جانب سے زبرست فائرنگ کی گئی، جس میں 12 سیکورٹی اہلکاروں کی موت ہوگئی اور 4 دیگر زخمی ہوئے۔‘‘

پاکستان کے بدامن شمال مغربی علاقہ میں ہفتہ (13 ستمبر) کی صبح تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذریعہ کیے گئے ایک خوفناک حملہ میں کم از کم 12 فوجی جوان جاں بحق اور 4 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور سیکورٹی افسران نے حملے کی تصدیق نیوز ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو کی ہے۔ اطلاع کے مطابق یہ حملہ جنوبی وزیرستان ضلع میں صبح تقریباً 4 بجے اس وقت ہوا جب فوج کا ایک قافلہ علاقے سے گزر رہا تھا۔
مقامی سرکاری افسر نے بتایا کہ ’’دونوں جانب سے زبرست فائرنگ کی گئی، جس میں 12 سیکورٹی اہلکاروں کی موت ہوگئی اور 4 دیگر زخمی ہوئے۔‘‘ حملہ آور موقع سے فوج کا ہتھیار اور سامان لے کر فرار ہو گئے۔ علاقے کے سیکورٹی انچارج نے بھی مہلوکین کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’حملہ نہایت ہی منصوبہ بند اور شدید تھا۔‘‘ حملہ کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم تحریک پاکستان طالبان نے لی ہے، جسے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ حملہ حالیہ ماہ میں خیبر پختونخوا خطہ میں سب سے شدید حملوں میں سے ایک مانا جا رہا ہے۔
واضح ہو کہ کبھی ’ٹی ٹی پی‘ کا اس علاقہ میں کافی زور تھا، لیکن 2014 میں پاکستانی فوج کی بڑی مہم کے بعد انہیں پیچھے ہٹنا پڑا تھا۔ حالانکہ افغانستان میں 2021 کے دوران طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے سرحدی علاقوں میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اگرچہ ٹی ٹی پی اور افغان طالبان الگ الگ تنظیمیں ہیں، لیکن دونوں کے درمیان تعلقات کافی استوار ہیں۔ پاکستان مسلسل یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ افغانستان اپنی زمین پر سرگرم دہشت گردوں کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے، جو بعد میں پاکستان میں حملے کرتے ہیں۔ دوسری جانب کابل انتظامیہ ان الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع میں عمارتوں کی دیواروں پر ’ٹی ٹی پی‘ کے نام لکھے پوسٹر اور نعرے (گرافٹی) نظر آئے ہیں، جس کے سبب عام لوگوں میں ڈر اور خدشہ بڑھ گیا ہے کہیں پھر سے نہ وہ دور لوٹ آئے جب طالبان نے اس علاقہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ ایک سینیئر سرکاری افسر نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ گزشتہ کچھ ماہ میں ٹی ٹی پی لڑاکوں کی نقل و حرکت اور حملوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔