پاکستان طالبان کا نیا سربراہ مفتی نور ولی محسود

تحریک طالبان پاکستان نے ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے نور ولی محسود کو گروہ کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ نئی قیادت سے جنگجو گروہ کے مختلف دھڑوں میں اختلافات کی خبریں گردش کر رہی تھیں۔

 مفتی نور ولی محسود
i
user

ڈی. ڈبلیو

خبررساں ادارے ڈی پی اے نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مفتی نور ولی محسود کو نیا سربراہ چن لیا گیا ہے۔

اس کو ملا فضل اللہ کی جگہ اس منصب پر فائز کیا گیا ہے۔ اس جنگو گروہ کا سابق رہنما ملا فضل تیرہ جون کو ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ تاہم پاکستانی طالبان نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی تھی۔

ہفتے کے دن اس دہشت گرد تنظیم نے ملا فضل کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب اس گروہ کی کارروائیوں کی سربراہی ایک مرتبہ پھر محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک جنگجو کمانڈر کو سونپ دی گئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ نور ولی محسود نہ صرف ایک مذہبی رہنما ہے بلکہ ایک منجھا ہوا جنگجو بھی ہے۔

ڈی پی اے نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ نور ولی محسود افغان طالبان سے قربت رکھتا ہے اور اسے حقانی نیٹ ورک کی حمایت بھی حاصل ہے۔

پاکستانی طالبان کے ذرائع نے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد سوات کے جنگجو عمر رحمان سواتی اس تحریک کے نئے امیر کے لئے ایک مضبوط امیدوار تھے اور ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ انہیں منتخب بھی کر لیا جائے گا۔ تاہم طالبان کے اندرونی حلقوں نے آخر میں مشاورت کے بعد نور ولی محسود کو منتخب کر لیا۔

نور ولی محمد تحریک طالبان پاکستان کے سابق رہنما بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی تھے۔ اس جنگجو کمانڈر نے طالبان کی کارروائیوں پر ایک کتاب بھی تحریر کر رکھی ہے، جس میں سابق وزیر اعظم بے نظیر کے قتل کی ذمہ داری کے علاوہ دیگر کئی بڑے حملوں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

طالبان ذرائع نے بتایا ہے کہ نئی قیادت کے انتخاب میں اس مرتبہ کوئی پرتشدد کارروائی رونما نہیں ہوئی۔ یاد رہے کہ سن دو ہزار تیرہ میں جب ملا فضل اللہ کو اس تحریک کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا تھا تو ان جنگجوؤں کے اندورنی اختلافات کی وجہ سے ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں درجنوں جنگجو ہلاک بھی ہو گئے تھے۔

تحریک طالبان پاکستان کی ایک عشرے سے جاری پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں 70 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔