پاکستان: وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس میں بری

لاہور کی خصوصی احتساب عدالت نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو 16 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا ہے

تصویر بشکریہ ڈان ڈاٹ کام
تصویر بشکریہ ڈان ڈاٹ کام
user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد: لاہور کی خصوصی احتساب عدالت نے بدھ کے روز پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو 16 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا ہے۔ ایک روز قبل سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے کے بینک کھاتوں میں بے نامی کھاتوں سے براہ راست کوئی رقم منتقل نہیں کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حمزہ اور سلیمان کے خلاف انسداد بدعنوانی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ سلیمان کو عدالت نے مقدمہ کی کارروائی میں مسلسل غیر حاضر رہنے پر اشتہاری مجرم تک قرار دے دیا تھا۔


عدالت سے بری ہونے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے لکھا ’’حق ذات نے پھر فضل فرمایا، منی لانڈرنگ کے جھوٹے، بے بنیاد، سیاسی انتقام پر مبنی مقدمے سے بریت کا یہ دن دکھایا، اس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں، کم ہے۔ بدترین چیرہ دستیوں، ریاستی قوت کے استعمال اور اداروں کو یرغمال بنانے کے باوجود ہم عدالت، قانون اور عوام کے سامنے سرخرو ہوئے۔‘‘

وہیں، مسلم لیگ (ن) نے اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ’’سیاسی انتقام کے لیے بنایا گیا ایک اور من گھڑت مقدمہ اپنے ناگزیر انجام کو پہنچ رہا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف چینی اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان پیش کیا تھا۔

تحقیقاتی ٹیم نے مبینہ طور پر شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگایا۔ ان کے ذریعے سنہ 2008-18 کے دوران میں 16 ارب 30 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ادارے نے 17 ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا جائزہ لیا۔


رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ رقم 'خفیہ اکاؤنٹس' میں رکھی گئی اور شہباز شریف کو ذاتی حیثیت میں دی گئی تھی۔ اس رقم (16 ارب روپے) کا (شہباز خاندان کے) چینی کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایف آئی اے نے الزام عاید کیا تھا کہ شہباز شریف کی جانب سے کم اجرت والے ملازمین کے اکاؤنٹس سے حاصل ہونے والی رقم ہنڈی/ حوالہ نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان سے باہر منتقل کی گئی، جو بالآخر ان کے اہل خانہ کے فائدے کے لیے استعمال کی گئی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ شریف گروپ کے کم تنخواہ پانے والے 11 ملازمین نے مرکزی ملزم کی جانب سے منی لانڈرنگ سے حاصل ہونے والی رقم کو 'اپنے پاس' رکھا اور وہ منی لانڈرنگ میں سہولت کاری کے مرتکب پائے گئے۔ شریف گروپ کے 3 دیگر شریک ملزمان نے بھی منی لانڈرنگ میں فعال طور پر مدد کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔