ارشد ندیم کے گاؤں میں بہت قلت ہے، نہ بجلی ہے نہ گیس
اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم کے گاؤں کی حالت زیادہ اچھی نہیں ہے انہوں نے اس حوالے سے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے۔
پاکستان کے جیولن تھرو ایتھلیٹ ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس 2024 میں تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے 92.97 میٹر جیولن پھینک کر نہ صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ اولمپک ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ ویسے اب وہ تاریخی فتح درج کروانے کے بعد پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ اب خبر یہ ہے کہ انہوں نے حکومت پاکستان سے نوجوانوں کے لیے یونیورسٹی اور اسٹیڈیم تیار کرنے کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : آج ہم کس تاریک دور کا مشاہدہ کر رہے ہیں... حمرا قریشی
پاکستان کے اس اولمپک گولڈ میڈلسٹ کھلاڑی نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ان کے گاؤں میں اچھی سڑکیں نہیں، بجلی نہیں اور لوگ گیس کو بھی ترستے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے نوجوانوں کے لیے یونیورسٹی اور اسٹیڈیم بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے یہ مسئلہ بھی اٹھایا ہے کہ ان کے گاؤں کی لڑکیوں کو تعلیم کے لیے ملتان پہنچنے میں بس سے ایک گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگتا ہے۔
ارشد ندیم کے والد محمد ارشد نے کہا تھا کہ شاید اب یہ گولڈ میڈل جیتنے سے ان کے بیٹے کا خواب پورا ہو جائے گا۔ ندیم کا خواب اپنے گاؤں کے علاقے میں اسپورٹس اکیڈمی بنانا ہے۔واضح رہےکہ ندیم اس سے قبل بھی صوبہ پنجاب میں کھیلوں کی سہولیات کے فقدان کے خلاف آواز اٹھا چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ جیولن تھرو ایتھلیٹ ہونے کی وجہ سے انہیں سہولیات، کوچنگ اور پیسے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان واپسی پر ندیم نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شریف کے زیر اہتمام کھیلوں کے پروگرام میں انہیں پہلی بار جیولن تھرو ایتھلیٹ کے طور پر پہچانا گیا۔ اس وقت شریف صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہوا کرتے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔