پاکستان بحران: تین دن بعد آدھی رات کو گھر پہنچے عمران خان، حامیوں نے منایا جشن

اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہفتے کی صبح لاہور کے زمان پارک میں واقع اپنے گھر پہنچے۔ یہاں پارٹی کارکنان، خواتین حتیٰ کہ بچے بھی ان کے استقبال کے لیے موجود تھے

<div class="paragraphs"><p>عمران خان / Getty Images</p></div>

عمران خان / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر عمران خان ہفتے کی صبح لاہور کے زمان پارک میں واقع اپنے گھر پہنچ گئے۔ زمان پارک میں پی ٹی آئی کے کارکنان، خواتین حتیٰ کہ بچے بھی ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ عمران کے حامیوں نے سڑک پر جلوس نکال کر جشن منایا۔ لاہور جاتے ہوئے سابق وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل نے انہیں لاہور جانے سے روکنے کی متعدد کوششیں کیں اور انہیں تین گھنٹے تک انتظار کروایا گیا۔

ضمانت منظور ہونے کے بعد بھی عمران خان کئی گھنٹے ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود رہے اور پولیس کی جانب سے ممکنہ دوبارہ گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت کے تحریری حکم کا انتظار کرتے رہے۔ تاہم ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اعلیٰ حکام نے انہیں ہائی کورٹ کے احاطے سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد عمران نے دھمکی دی کہ اگر 15 منٹ میں اسلام آباد جانے والے راستے نہ کھولے گئے تو بڑا قدم اٹھائیں گے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے مداخلت کر کے تنازعہ حل کرایا اور بالآخر عمران خان کو عدالت کے احاطے سے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی۔


دریں اثنا، ہائی کورٹ کے احاطے کے ارد گرد وقفے وقفے سے ہوائی فائرنگ ہوتی رہی، جس سے حکام کو سیکورٹی ہائی الرٹ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ فائرنگ سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا ’’تمام پولیس اہلکار محفوظ ہیں اور سرچ ٹیمیں معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔‘‘ سری نگر ہائی وے ایچ-11 پر بھی گولیوں کی آوازیں سنی گئیں۔ دریں اثناء پاکستان بھر میں موبائل براڈ بینڈ تین دن کی بندش کے بعد بحال کر دیا گیا ہے۔

عمران خان نے کہا ’’میں پورے پاکستان کے لوگوں کو اپنے اغوا اور جبری حراست کے بارے میں بتاؤں گا، ہم اپنی رہائی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے دباؤ میں آخر کار ہمیں جانے کی اجازت دی۔ آخر کار باہر نکلنے کے بعد ہم نے پایا کہ سڑکوں پر ٹریفک نہیں تھی اور خطرہ نہ ہونے کے برابر تھا۔‘‘ اس ہفتے کے شروع میں کرپشن کے الزام میں عمران کی گرفتاری نے پرتشدد جھڑپوں کو جنم دیا تھا لیکن بعد میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے اس گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔


پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لاء کی صورتحال نہیں ہے اور پاک فوج اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر جمہوریت کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’کسی فوجی افسر نے استعفیٰ نہیں دیا اور نہ ہی فوج میں کوئی دراڑ ہے۔ ملک کے اندر اور باہر سے دشمن فوج کے خلاف ماحول بنا رہے ہیں۔‘‘

ہفتہ کی صبح عمران خان بذریعہ سڑک لاہور میں اپنے گھر پہنچے۔ اس سے قبل جمعہ کی صبح وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں پیش ہوئے، جہاں طویل سماعت کے بعد انہیں تمام معاملات پر ضمانت دے دی گئی۔ ہائی کورٹ نے انہیں دو ہفتوں کے لیے ضمانت دے دی ہے اور ابتدائی حراست کے بعد پھوٹنے والے پرتشدد فسادات سمیت کسی بھی دوسرے معاملے میں انہیں پیر تک گرفتاری سے روک دیا ہے۔


ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران کی ضمانت منظور کر لی۔ اس کے علاوہ جیلا شاہ قتل کیس میں انہیں 22 مئی تک ضمانت مل گئی جبکہ ایک اور بنچ نے دہشت گردی کے تین مقدمات میں ان کی گرفتاری پر 15 مئی تک روک لگا دی ہے۔ عمران خان کو گزشتہ سال اپریل میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے کئی قانونی الزامات کا سامنا ہے۔ اس کے بعد سے وہ فوج کے خلاف ہو گئے ہیں اور موجودہ مخلوط حکومت پر انہیں ہٹانے کے لیے اعلیٰ جرنیلوں کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔