پاکستان: فوجی چیف جنرل عاصم منیر کے قریبی بلال بن ثاقب نے پی ایم او سے دیا استعفیٰ
کرپٹو کرنسی کے ماہر بلال بن ثاقب کو فوجی چیف عاصم منیر کا قریبی تصور کیا جاتا ہے۔ مئی 2025 میں منیر کے کہنے پر ہی شہباز شریف نے بلال کو پی ایم او سے جوڑا تھا۔

پاکستان میں جنرل عاصم منیر کو نیا ڈیفنس چیف بنانے کا معاملہ اب تک پھنسا ہوا معلوم پڑ رہا ہے۔ وقت گزرتا جا رہا ہے، لیکن آفیشیل اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف اس بات کے لیے راضی نہیں ہیں کہ جنرل عاصم منیر کو ڈیفنس چیف بنایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ 5 دن گزر جانے کے بعد بھی عاصم منیر سے متعلق نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے۔
اس درمیان جنرل عاصم منیر کے قریبی تصور کیے جانے والے بلال بن ثاقب نے پی ایم او (وزیر اعظم دفتر) سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ بلال پاکستان پی ایم او میں خصوصی معاون کے عہدہ پر تعینات تھے۔ روزنامہ ’ڈان‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بلال کو مئی 2025 میں پی ایم او سے جوڑا گیا تھا۔ بلال کو وزارتی عہدہ کا درجہ بھی دیا گیا تھا، لیکن اب بلال نے پی ایم او سے خود کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کرپٹو کرنسی کے ماہر بلال بن ثاقب کو فوجی چیف جنرل عاصم منیر کا قریبی تصور کیا جاتا ہے۔ مئی 2025 میں منیر کے کہنے پر ہی شہباز شریف نے بلال کو پی ایم او سے جوڑا تھا۔ بلال کو کرپٹو معاملے میں مشورہ دینے کے لیے رکھا گیا تھا، لیکن 6 ماہ بعد ہی بلال نے خود کو پی ایم او سے الگ کرنے کا فیصلہ لے لیا۔ بلال نے استعفیٰ ایسے وقت میں دیا ہے جب فوجی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان رنجش کی خبر پاکستان کے سیاسی گلیاروں میں سرخیاں بٹور رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ شہباز شریف ٹھیک اُس وقت پاکستان سے باہر چلے گئے جب منیر کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 29 نومبر کو جنرل عاصم منیر کی مدت کار ختم ہو گئی۔ اس کے بعد منیر کو ڈیفنس چیف بنائے جانے کا نوٹیفکیشن جاری ہونا تھا، لیکن اس سے عین قبل شہباز شریف پاکستان سے نکل گئے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ شہباز شریف دراصل جنرل عاصم منیر سے متعلق نواز شریف سے مشورہ لینے گئے ہیں جو کہ لندن میں مقیم ہیں۔ فوج کے ساتھ ساتھ کسی بھی معاہدہ سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے سے قبل نواز شریف سے مشورہ ضرور کیا جاتا ہے۔ اب سبھی کو شہباز شریف کی اسلام آباد واپسی کا انتظار ہے، کیونکہ حقیقی صورت حال کا اندازہ تبھی ہو پائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔