پاکستان: سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہن علیمہ خاتون کے خلاف ’اے ٹی سی‘ نے جاری کیا غیر ضمانتی گرفتاری وارنٹ

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے مسلسل عدالت میں غیر حاضری کی وجہ سے عمران خان کی بہن علیمہ خان کے خلاف غیر ضمانتی گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عمران خان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن بھی مصیبت کی زد میں آ گئی ہے۔ راولپنڈی کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 20 اکتوبر کو عمران خان کی بہن علیمہ خاتون کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے پولیس سے کہا کہ انہیں 22 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ گزشتہ سال 26 نومبر کو پی ٹی آئی کی جانب سے کیے گئے مظاہرے سے متعلق ہے۔ اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے مسلسل عدالت میں غیر حاضری کی وجہ سے علیمہ خان کے خلاف غیر ضمانتی گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پی ٹی آئی نے 26 نومبر کو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا، یہ معاملہ اسی سے منسلک ہے۔ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا جب علیمہ سمیت 10 ملزمان پر صادق آباد تھانہ میں درج پی ٹی آئی کے 26 نومبر کے مظاہرے سے متعلق معاملے میں الزامات عائد کیے گئے۔ عدالت نے علیمہ خان کے ساتھ ساتھ 9 دیگر ملزمان ساجد قریشی، عاطف ریاض، فہیم رزاق، عدالت خان قریشی، مرسلین کیانی، طیب عباس شاہ، عمر شاہ محمد حنیف اور علی رضا پر بھی الزام عائد کیا ہے۔ معاملہ میں پیر کو ہوئی سماعت کے دوران نامزد 10 ملزم عدالت میں پیش ہوئے اور استغاثہ کے 5 گواہوں نے اپنے بیان درج کرائے۔ راولپنڈی اے ٹی سی نے علیمہ کے ضامن عمر شریف کے خلاف بھی غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا اور راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر کو ان کی جانب سے جمع کی گئی جائیداد کی دستاوایزات کی تحقیقات کا حکم دیا۔


قابل ذکر ہے کہ 26 نومبر 2024 کا مظاہرہ عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت پر دباؤ بنانے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ پارٹی کے حامیوں اور رہنماؤں نے عمران خان کی رہائی کے مطالبات کو لے کر پیشاور سے اسلام آباد تک مارچ کر رہے تھے۔ اس مارچ کی قیادت عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور اس وقت کے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کر رہے تھے۔ مسلسل 3 دنوں تک جاری اس مظاہرے کو اچانک ختم کرنا پڑا، جب مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ اس کے بعد راولپنڈی اور وفاقی راجدھانی کے مختلف تھانوں میں دہشت گردی، فساد برپا کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں درجنوں معاملے درج کیے گئے۔ ان معاملوں میں عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب اور دیگر لیڈران کے نام بھی شامل ہیں۔ ان تصادم میں کم از کم 3 رینجر جوان اور ایک پولیس افسر اہلکار ہوئے تھے۔

71 سالہ سابق پاکستانی کرکٹر اور سابق وزیر اعظم عمران خان اگست 2023 سے جیل میں بند ہیں۔ ان کے خلاف بدعنوانی سے لے کر دہشت گردی تک کے کئی معاملے درج ہیں۔ انہیں اپریل 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعہ اقتدار سے بے دخل کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔