پاکستان: خیبر پختونخوا میں فوج کے ساتھ جھڑپ میں 10 عسکریت پسند ہلاک، ایک کیپٹن جان بحق
پاکستان کے خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں 10 عسکریت پسند مارے گئے، جبکہ پاکستانی فوج کا ایک کیپٹن جان بحق ہو گیا

سوشل میڈیا
اسلام آباد: پاکستان کے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ میں کم از کم 10 عسکریت پسند مارے گئے، جبکہ پاکستانی فوج کے ایک کیپٹن جان بحق ہو گئے۔ یہ تصادم جمعرات کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کیے گئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (آئی بی او) کے دوران ہوا۔ پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے جمعہ کو اس جھڑپ کی تصدیق کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، فوج کو علاقے میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد فورسز نے کارروائی کی۔ آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں کیپٹن حسنین اختر جان بحق ہو گئے۔ جھڑپ میں 10 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
فوجی حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسند مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں اور عام شہریوں کی ہلاکت میں ملوث تھے۔ آپریشن کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے میں تلاشی مہم شروع کر دی اور عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔
فوج کے مطابق، یہ آپریشن ملک میں دہشت گردی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔ آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا، ’’پاکستانی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور امن و امان کی بحالی کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی۔‘‘
واضح رہے کہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسند حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد کالعدم تنظیموں کو نئی تقویت ملی ہے، جس کے سبب پاکستان میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج متعدد آپریشن کر چکی ہے، تاہم ان حملوں میں کمی نہیں آئی۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، جھڑپ کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ کسی چھپے ہوئے عسکریت پسند کو فرار ہونے کا موقع نہ ملے۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں عسکریت پسندی کے خلاف آپریشنز میں تیزی آئی ہے، تاہم خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں اب بھی عسکریت پسند گروپ سرگرم ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں دہشت گردی کے خطرے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔