’آپریشن بام‘ نے بلوچستان کو تباہی کے منھ میں دھکیل دیا، 4 دنوں میں ہوئے تقریباً 70 حملے!
بلوچ لبریشن فرنٹ نے گزشتہ 8 جولائی کو ’آپریشن بام‘ کا آغاز کیا تھا، یہ پاکستان حکومت کے خلاف اعلان کردہ ایک مہم ہے، جسے بلوچ ’قومی تحریک آزادی‘ کی ایک نئی صبح بتا رہے ہیں۔

بلوچستان
بلوچستان اور پاکستان کے کچھ دیگر علاقوں میں گزشتہ 4 دنوں کے اندر تقریباً 70 حملے کیے جا چکے ہیں۔ یہ حملے ایک خاص مہم کا حصہ ہیں۔ سبھی حملوں کی ذمہ داری ’بلوچستان لبریشن فرنٹ‘ (بی ایل ایف) نے لی ہے اور اسے ’آپریشن بام‘ کا حصہ بتایا گیا ہے۔ گزشتہ 8 جولائی کو بی ایل ایف نے اس مہم کا آغاز کیا تھا، اور تب سے لگاتار حملے جاری ہیں۔ ان حملوں نے بلوچستان کو ایک طرح سے تباہی کے منھ میں دھکیل دیا ہے۔ ساتھ ہی کچھ دیگر علاقے بھی اس مہم کی زد میں آ رہے ہیں۔
آج (11 جولائی) پنجاب میں نامعلوم بندوق برداروں نے بسوں سے 9 مسافروں کا اغوا کر ان کا قتل کر دیا۔ اس واقعہ کی کسی بھی گروپ نے فی الحال ذمہ داری نہیں لی ہے۔ اس طرح کے حملوں پر بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز نے دہشت گردوں کو جڑ سے مٹانے کی قسم کھائی ہے، جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم اتحاد اور طاقت کے ساتھ دہشت گردی کے لعنت کا مقابلہ کریں گے۔‘‘
پنجاب میں ہوئے تازہ حملے کے بارے میں بھی تصور کیا جا رہا ہے کہ بی ایل ایف ہی اس کے پیچھے ہو سکتا ہے۔ اس تنظیم کے ترجمان میجر گوہرہم بلوچ کی طرف سے اس بارے میں بیان بھی جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بی ایل ایف نے اپنی فوجی مہم ’آپریشن بام‘ کے 80 فیصد ہدف 4 دن میں ہی پورے کر لیے ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ لگاتار ہو رہے حملوں کے پیچھے بی ایل ایف کا ہی ہاتھ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بلوچ لبریشن فرنٹ نے گزشتہ 8 جولائی کو جو ’آپریشن بام‘ شروع کیا ہے، یہ حکومت پاکستان کے خلاف اعلان کردہ ایک ایسا آپریشن ہے جسے بلوچ ’قومی تحریک آزادی‘ کی ایک نئی صبح بتایا جا رہا ہے۔ اس آپریشن کے تحت مکران ساحلی علاقے سے کوہِ سلیمان تک بی ایل ایف نے لگاتار اور خطرناک حملے کرنے کی قسم کھائی ہے۔ بی ایل ایف ترجمان گوہرہم بلوچ کے حوالے سے ’جیو نیوز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق آپریشن کا مقصد یہ بتانا ہے کہ بلوچ جنگجو بڑے علاقے پر آپریشن چلانے میں اہل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ’آپریشن بام‘ شروع ہونے کے کچھ گھنٹوں کے اندر ہی بی ایل ایف نے پنج پور، سورب، کیچ اور کھارن میں 17 حملوں کی ذمہ داری لی تھی۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی ایک رپورٹ میں میجر گوہرہم کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ اب تک 70 سے زیادہ حملے کیے جا چکے ہیں۔ بلوچوں نے اس کارروائی میں سیکورٹی فورسز اور پاکستان کے معاشی مفادات کو ہدف بنایا ہے۔ ان حملوں سے مواصلاتی اور ریل خدمات متاثر ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ چین-پاکستان معاشی کوریڈور کا اہم علاقہ بھی رخنہ انداز ہوا ہے۔
واضح رہے کہ بی ایل ایف بلوچستان کی آزادی چاہتا ہے۔ یہ گروپ 1964 سے پاکستان حکومت پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ بلوچ علاقہ کے وسائل پر قبضہ جما کر یہاں کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ دراصل برطانوی حکومت میں ہندوستان سے آزادی کے وقت بلوچستان کو آزاد اسٹیٹ قرار دیا گیا تھا، حالانکہ 1948 کے بعد اسے پاکستان میں شامل کر لیا گیا تھا۔ کئی دہائیوں سے یہاں کے لوگ ایک بار پھر آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔