عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ملے 329 تحائف کی فہرست منظر عام پر، جانچ ایف آئی اے کے سپرد

الزام ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو کئی مہنگے تحائف ملے تھے، لیکن انھوں نے سبھی کو فروخت کر دیا، جب عمران برسراقتدار تھے تبھی یہ معاملہ سرخیوں میں آیا تھا، لیکن جانچ نہیں ہو پا رہی تھی

عمران خان اور بشریٰ بی بی، تصویر آئی اے این ایس
عمران خان اور بشریٰ بی بی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

عمران خان کے لیے مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ پہلے تو ان کی وزیر اعظم کی کرسی چلی گئی، اب انھیں ملے تحائف سے متعلق جانچ شروع ہونے والی ہے۔ عمران خان اور ان کی بیوی بشریٰ بی بی کو ملنے والے تحائف سے متعلق تنازعہ تو پہلے سے ہی چل رہا ہے، لیکن اب تحائف کی مکمل فہرست سامنے آ گئی ہے جس کے بعد عمران اور بشریٰ دونوں کے لیے پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ملے 329 تحائف کی لسٹ منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں سیاسی ہلچل ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ عمران اور بشریٰ کو ملے مہنگے تحائف میں رولیکس کی سات گھڑیوں کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر مہنگی گھڑیاں بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں قیمتی قلم، سونے کی کف لنک، سونے اور ہیرے کے زیورات، انگوٹھی، سونے سے بنی اے کے-47 وغیرہ تحائف بھی دونوں شوہر-بیوی کو ملے ہیں۔


الزام ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو کئی مہنگے تحائف ملے تھے، لیکن انھوں نے سبھی کو فروخت کر دیا۔ جب عمران برسراقتدار تھے تبھی یہ معاملہ سرخیوں میں آیا تھا، لیکن جانچ نہیں ہو پا رہی تھی۔ اب پاکستان کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی فیڈرل انوسٹگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) عمران خان کو ملے وہ تحائف تلاش کر رہی ہے جو عمران کو وزیر اعظم رہتے ہوئے بیرون ممالک سے ملے تھے۔ عمران اور ان کی بیوی بشریٰ پر الزام ہے کہ انھوں نے ان تحائف کو فروخت کر دیا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں تحائف ملنے کے بعد انھیں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ تحائف پاکستان کے خزانے میں جمع ہو جاتے ہیں۔ لیکن موصولہ اطلاعات کے مطابق عمران پر الزام ہے کہ انھوں نے سبھی تحائف فروخت کر دیے۔ اس معاملے میں بشریٰ بی بی بھی بری طرح پھنستی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ انھوں نے مبینہ طور پر زیورات فروخت کرنے کے لیے جویلری شو روم سے رابطہ کیا تھا۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ ایف آئی اے بشریٰ بی بی اور بخاری کے خلاف کیس درج کرنے کی تیاری میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔