پاکستان میں مہنگائی نے توڑ دی عوام کی کمر، 2 پنکھے اور 3 بلب کے لیے 20 ہزار روپے کا آ رہا بل!

پاکستانی حکومت کے ذریعہ نافذ کیے گئے ہائی ٹیکس کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے پورے پاکستان میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر آئے ہیں، حکومت کی اعلیٰ بجلی شرحوں اور ٹیکس کے خلاف زبردست ناراضگی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستان میں بڑھتی مہنگائی کے خلاف مظاہرہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پاکستان میں بڑھتی مہنگائی کے خلاف مظاہرہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پاکستانی عوام مہنگائی کی مار سے بری طرح بے حال ہے۔ بجلی بل، گیس اور ڈیزل، پٹرول کی بڑھی ہوئی قیمتوں کے سبب لوگوں کو گھر کا خرچ تک چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ اس تعلق سے پاکستان کے عام لوگوں میں غصہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومت کے ذریعہ نافذ کیے گئے ہائی ٹیکس کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے پورے پاکستان میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ حکومت کی اعلیٰ بجلی شرحوں اور ٹیکس کے خلاف مظاہرہ کے دوران ناراض مظاہرین نے ہزاروں کی تعداد میں بجلی بل کو نذرِ آتش کر دیا۔

راولپنڈی میں ایک احتجاجی نے کہا کہ ’’اس حکومت نے بنیادی ضرورت کی ہر چیز کی قیمت بڑھا کر چھوٹے کنبوں والے عام آدمی کے لیے گھر کا خرچ چلانا ناممکن کر دیا ہے۔ اب وہ ہمیں اعلیٰ شرحوں اور ٹیکس والے بل بھیجتے ہیں۔ ایک ایسے گھر کا تصور کریں جس میں دو پنکھے اور تین بجلی کے بلب ہیں، لیکن بل 20 ہزار روپے (پاکستانی) سے زیادہ ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے، اور ہم تب تک مظاہرہ کریں گے جب تک لوگوں کا خون چوسنے کی یہ کوشش بند نہیں ہو جاتی۔‘‘


مظاہرے میں شامل ایک شخص نے کہا کہ ’’ایک طرف نہ ملازمتیں ہیں، نہ کاروبار، سب کچھ مہنگا ہے۔ اور اس کے علاوہ وہ ہمیں ایسے بل بھیج کر زمین میں اور بھی زیادہ اندر دفن کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کا ہم ادائیگی نہیں رک سکتے۔ ہم ان بلوں، شرحوں اور ٹیکسز کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ ہم انھیں بالکل بھی ادا نہیں کریں گے اور نہ ہی افسران کو ہماری بجلی کاٹنے اور ہمارے میٹر لے جانے دیں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ کئی مساجد سے بھی اعلانات کیے گئے ہیں جس میں مقامی لوگوں سے اپنے بلوں کی ادائیگی نہ کرنے اور افسران کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انورالحق کاکڑ نے تیزی سے بگڑتے حالات کا حل نکالنے کے لیے اپنی کابینہ کے ساتھ کئی میٹنگیں کی ہیں۔ حکومت نے افسران سے اپنی سفارشات دینے اور کابینہ کو یہ بتانے کے لیے کہا ہے کہ اعلیٰ شرحوں اور ٹیکسز کے ایشو کو کس طرح حل کیا جا سکتا ہے۔


سیاسی اور معاشی امور کے ماہر سید عرفان رضا کا کہنا ہے کہ ’’یہ تیزی سے مکمل انارکی اور بدانتظامی میں بدل سکتا ہے، جو خانہ جگی کی طرف بڑھتا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ شہری ناراض ہیں، جارحانہ رخ اختیار کیے ہوئے ہیں، ضرورت پڑنے پر جوابی کارروائی کرنے اور ریاست کو چیلنج دینے کے لیے تیار ہیں۔ مہنگائی و ٹیکسز میں اضافہ، ملازمتوں، کاروباروں اور کمائی کے دیگر ذرائع میں لگاتار گراوٹ نے پاکستانیوں کے مستقبل کو غیر یقینی کی طرف دھکیل دیا ہے۔‘‘ اس درمیان جے آئی کے سربراہ سراج الحق نے بجلی شرحوں میں بے تحاشہ اضافہ کے خلاف 2 ستمبر کو بڑے پیمانے پر ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔