جیل سے الیکشن نہیں لڑ پائیں گے عمران خان، پارٹی کا انتخابی نشان بلا بھی نہیں ملا!

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کے مجرم عمران خان کی سزا معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی، جس کے بعد پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کی امیدوں پر بھی پانی پھر گیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس کے مجرم عمران خان کی سزا معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کی امیدوں پر بھی پانی پھر گیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی پر امید تھی کہ عمران خان جیل میں ہونے کے باوجود الیکشن لڑ سکیں گے۔ تاہم عدالت کے اس حکم سے اب عمران خان کے الیکشن لڑنے کے امکانات کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کر لی۔ تاہم عمران خان کے خلاف عدالت میں زیر سماعت دیگر مقدمات کی وجہ سے انہیں رہا نہیں کیا جائے گا۔


دوسری جانب جمعہ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ انتخابات کے لیے پارٹی کے انتخابی نشان کے استعمال سے متعلق درخواست بھی مسترد کر دی۔ جس کے بعد عمران خان اور ان کی پارٹی کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

پارٹی کی دیگر معاملات کے حوالے سے کئی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیر غور ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ انتخابات برابری کے ہونے چاہئیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ لیکن پاکستانی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عمران خان کے انتخابات میں کھڑے ہونے کے امکانات اب تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔

پاکستانی قانون کے تحت جیل میں بند سیاستدان صرف اس وقت تک الیکشن لڑ سکتے ہیں جب تک کہ وہ کسی جرم میں سزا یافتہ نہ ہوں۔ 5 اگست کو ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں مجرم قرار دیا تھا اور انہیں تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم ہو گئی ہے اور وہ الیکشن لڑنے سے روک دیے گئے ہیں۔ تاہم اس سزا کے اعلان کے چند ہفتے بعد ہی سابق وزیر اعظم عمران خان نے اس سزا کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا، تاہم انہیں دی گئی سزا برقرار رہی۔


وہیں، جمعہ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تنظیمی انتخابات اور 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کا انتخابی نشان 'کرکٹ بیٹ' استعمال کرنے کی تحریک انصاف کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی ایک پارٹی کے طور پر انتخابات نہیں لڑ پائے گی۔ ایسی صورت حال میں یا تو پی ٹی آئی امیدواروں کو بطور آزاد امیدوار میدان میں اترنا پڑے گا یا پھر انتخابی نشان کے لیے انہیں کسی علاقائی پارٹی سے سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔