جن ’جہادیوں‘ کو پاکستان نے تیار کیا وہی بن گئے دہشت گرد، عمران خان کا اعتراف!

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی سے متعلق ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے یہ قبول کیا ہے کہ پاکستان نے ہی 1980 کی دہائی میں جہاد کے نام پر دہشت گردوں کو ٹریننگ دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے دہشت گردی کے تعلق سے ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ پاکستان نے ہی 1980 کی دہائی میں کچھ لوگوں کو بطور جہادی ٹریننگ دی تھی جو کہ بعد میں دہشت گرد قرار دیے گئے۔ عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’1980 میں افغانستان میں روس (اس وقت سوویت سَنگھ) کے خلاف لڑنے کے لیے پاکستان نے جہادیوں کو تیار کیا، انھیں ٹریننگ دی۔‘‘


ایک روسی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے امریکہ پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’’سرد جنگ کے اس دور میں روس کے خلاف پاکستان نے امریکہ کی مدد کی۔ جہادیوں کو روسیوں کے خلاف لڑنے کے لیے ٹریننگ دی۔ لیکن اس کے باوجود اب امریکہ پاکستان پر طرح طرح کے الزامات لگا رہا ہے۔‘‘


پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 1980 کی دہائی میں پاکستان اس مقصد سے مجاہدین کو ٹریننگ دے رہا تھا کہ اگر سوویت یونین افغانستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے تو وہ ان کے خلاف جہاد کا اعلان کریں۔ ان لوگوں کی ٹریننگ کے لیے پاکستان کو پیسہ امریکہ کی ایجنسی سی آئی کے ذریعہ دی گئی۔ لیکن ایک دہائی بعد جب امریکہ نے افغانستان میں قدم رکھا تو اس نے انہی گروپوں کو جو پاکستان میں تھے، جہادی سے دہشت گرد ہونے کا نام دے دیا۔

عمران خان نے بتایا کہ یہ ایک بہت بڑا تضاد تھا۔ پاکستان کو نیوٹرل رہنا چاہیے تھا کیونکہ امریکہ کا ساتھ دے کر ہم نے ان گروپوں کو پاکستان کے خلاف کر لیا۔ اس میں ہم نے 70 ہزار لوگوں کی زندگی گنوائی ہے۔ پاکستان کی معیشت کو اس سے 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔


واضح رہے کہ اسی ہفتہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان کی مدد سے منعقد کی گئی افغان طالبان مذاکرہ کو رَد کر دیا تھا۔ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرہ رَد کرنے کے پیچھے کابل میں ہوئے طالبانی حملے کو وجہ بتایا جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 لوگ مارے گئے۔ افغان مذاکرہ رَد ہونے سے پاکستان کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ امریکہ طالبان کو جنگ بندی کے لیے تیار ہونے کے لیے پاکستان پر پہلے سے زیادہ دباؤ بڑھائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Sep 2019, 10:10 AM