اسلام آباد میں پھر سے بڑے مظاہرہ کی تیاری میں عمران خان، 6 دن میں شروع ہوگا حکومت مخالف لانگ مارچ

2014 میں عمران خان نے اسلام آباد میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے عہدہ چھوڑنے اور جلد انتخاب کرانے کے مطالبہ کو لے کر 126 دنوں تک دھرنا دیا تھا۔

عمران خان کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
عمران خان کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر شہباز شریف حکومت کے خلاف تحریک تیز کر دی ہے۔ 55 سے زائد اجلاس اور دو درجن سے زائد سمیلن اور دیگر انعقاد کے بعد عمران خان اب حکومت مخالف لانگ مارچ شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اس دوران راجدھانی اسلام آباد میں بڑے پیمانے پر تب تک مظاہرہ کی تیاری ہے، جب تک کہ ان کا جلد انتخاب کرانے کا مطالبہ پورا نہیں ہو جاتا۔

عمران خان کی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان اگلے چھ دنوں کے اندر کیا جائے گا کیونکہ پارٹی اب آئندہ لانگ مارچ کی تیاری شروع کرنے کے لیے لیڈروں و کارکنان کے ساتھ صلاح و مشورہ کر رہی ہے۔ سابق وزیر اطلاعات اور پی ٹی آئی کے سینئر رکن فواد چودھری نے کہا کہ ملک کو لانگ مارچ کی تیاری شروع کر دینی چاہیے، کیونکہ یہ واحد متبادل بچا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ حکومت ملک کی اکثریت کا اتفاق نہیں رکھتی ہے اور ایک حکومت تبدیلی کی سازش کے ذریعہ سے اقتدار میں لائی گئی ہے۔ ملک کو اب ایک لانگ مارچ کی تیاری شروع کر دینی چاہیے کیونکہ عمران خان ہی سچے لیڈر ہیں جو پورے ملک کے جذبات کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘‘


فواد چودھری نے مزید کہا کہ ’’عمران خان اگلے چھ دنوں کے اندر لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے اور یہ اس امپورٹ حکومت کے خلاف آخری مظاہرہ ہوگا۔‘‘ پی ٹی آئی ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عمران خان نے سبھی علاقوں میں پارٹی کے مقامی انتظامیہ کو لانگ مارچ کی تیاری کی ہدایت دینی شروع کر دی ہے۔ بند کمرے میں ہوئی میٹنگ میں عمران خان نے کہا کہ وہ شہباز شریف حکومت کو مزید وقت نہیں دیں گے۔ عمران نے کہا کہ ’’میں ظالموں کو مزید وقت نہیں دوں گا اور جلد ہی تاریخی لانگ مارچ کا رسمی اعلان کروں گا۔‘‘

لانگ مارچ نکالنے کا فیصلہ شہباز شریف حکومت کی اتحادی پارٹیوں تک پہنچنے کی ناکام کوششوں، فوجی اداروں کے اعلیٰ افسران کے ساتھ پچھلے دروازے کی میٹنگ، آڈیو لیک اور حکومت کے عمران خان کو توشہ خانہ معاملے، فورن فنڈنگ معاملے اور آرٹیکل-6 (ملک غداری) کے تحت ان کے خلاف معاملہ درج کرنے کے تذکروں، سائفر سے سازش رچنے اور حکومت تبدیلی کی کہانی کے ذریعہ سے سیاسی کھیل کھیلنے کے الزام سمیت مختلف معاملوں میں سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی کوششوں کے بعد آیا ہے۔


لانگ مارچ کے لیے مختلف پالیسیوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ خصوصی طور سے گزشتہ لانگ مارچ کو دیکھتے ہوئے، جس سے داخلی معاملوں کے موجودہ وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کے حکم پر سیکورٹی فورسز کے ذریعہ آنسو گیسوں، ناکہ بندی، گھر پر چھاپے اور حملوں کے ذریعہ نمٹا گیا تھا۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ عمران خان کا پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت-بلتستان (جی بی) اور پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر پر علاقائی کنٹرول ہے، اسلام آباد کو دبانے کی ان کی پالیسی علاقوں کو بند کرنے اور راجدھانی اسلام آباد کی طرف جانے والے سبھی راستوں کو ہر طرف سے کاٹنے پر توجہ مرکوز کر سکتی ہے۔

یہ پہلی بار نہیں ہوگا جب پی ٹی آئی نے حکومت وقت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرہ کا اعلان کیا ہے۔ 2014 میں عمران خان نے اسلام آباد میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو عہدہ چھوڑنے اور جلد انتخاب کرانے کے مطالبہ کو لے کر 126 دنوں تک دھرنا دیا تھا۔ حالانکہ نہ تو عمران خان کا مطالبہ پورا ہوا اور نہ ہی مہینوں کی طویل مخالفت نے موجودہ حکومت کو ہٹانے کے لیے راستہ ہموار ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔