’اگر یہ ثابت کر دیا کہ چار گولیاں لگیں تھیں تو سیاست چھوڑ دوں گا‘، پاکستانی وزیر نے عمران خان کو کیا چیلنج

پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو یہ ثابت کرنے کے لیے چیلنج پیش کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے قتل کی کوشش کے دوران انھیں چار گولیاں لگیں۔

رانا ثناء اللہ خان، تصویر آئی اے این ایس
رانا ثناء اللہ خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو یہ ثابت کرنے کے لیے چیلنج پیش کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے قتل کی کوشش کے دوران انھیں چار گولیاں لگیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب رہے تو وہ ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑ دیں گے۔ ’ایکسپریس ٹریبیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان کو 3 نومبر کو اس وقت گولی ماری گئی تھی جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیف اور پارٹی کے سینئر لیڈروں کو لے جا رہے کنٹینر کے سامنے کھڑے ایک مشتبہ شخص نے آٹومیٹک پستول سے گولیوں کی بوچھار کر دی۔

اس واقعہ میں ایک شخص کی موت ہو گئی جب کہ پی ٹی آئی کے کئی لیڈران زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کے فوراً بعد عمران خان کو لاہور کے شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال (ایس کے ایم سی ایچ) لے جایا گیا۔ اسپتال کے چیف ایگزیکٹیو افسر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پی ٹی آئی چیف کے پیر میں چار گولیاں لگی ہیں۔ بعد ازاں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت عمران خان پر حملے کی جانچ کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔


دی ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق رانا ثناء اللہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اس بات کی جانچ اور ویریفکیشن کے لیے کہ انھیں چار گولیاں لگی ہیں، ایک غیر جانبدار میڈیکل بورڈ کے ذریعہ عمران خان کی طبی جانچ کی جانی چاہیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فوج ایک ڈسپلن ادارہ ہے اور کوئی بھی ادارہ کی آفیشیل پالیسی سے علیحدہ نہیں ہو سکتا ہے اور اگر کوئی ایسا کرنے کی ہمت کرتا ہے تو اسے نتائج بھگتنے ہوں گے۔ فوجی سربراہ کے ایکسٹینشن کو لے کر انھوں نے کہا کہ ڈی جی، آئی ایس پی آر کا بیان کافی ہے۔

پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ مقامی حکومت لوگوں کو احتجاج کے لیے اُکسا رہی ہے اور پنجاب پولیس مظاہرین کی مدد کر رہی ہے۔ ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ’’پی ٹی آئی نے کافی وقت برباد کیا ہے اور لانگ مارچ کے لیے بہت تاخیر ہو چکی ہے۔ حالانکہ حکومت ان سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور سبھی انتظامات پورے کر لیے گئے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔