موسلادھار بارش اور سیلاب نے پاکستان کو کیا بے حال، 24 گھنٹوں میں 154 اموات کی تصدیق، درجنوں افراد لاپتہ
پاکستان میں قومی آفات مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مانسون کی شروعات سے اب تک ملک بھر میں 325 سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جن میں 142 بچے شامل ہیں۔
پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر ہوئی موسلادھار بارش نے ملک کی حالت دگرگوں کر دی ہے۔ تیز بارش کی وجہ سے کئی مقامات پر سیلاب کا نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ افسران کے مطابق اس آفت میں اب تک کم از کم 154 لوگوں کی موت سے متعلق تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ درجنوں افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ خیبر پختونخوا ہے، جہاں بادل پھٹنے اور پانی کے تیز بہاؤ نے کئی ضلعوں میں جانی نقصان کے ساتھ ساتھ کئی عمارتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ بونیر ضلع میں 75، منسیہرا میں 17 اور باجور و بٹاگرام ضلعوں میں اب تک 18-18 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ نشیبی دیر میں 5، سوات میں 4 اور شانگلا میں 1 شخص کی ہلاکت سے متعلق تصدیق ہوئی ہے۔ ان مقامات پر کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ مقامی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان فیضی نے جمعہ کے روز ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ جمعرات کی شب سے جاری موسلادھار بارش اور سیلاب میں بچون سمیت 125 سے زائد لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ لاپتہ لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے سے ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں۔
باجور ضلع ایمرجنسی افسر امجد خان کی قیادت میں تلاشی اور بچاؤ کاری کا عمل جاری ہے۔ پاکستانی فوج کی ٹیمیں بھی سوات اور باجور کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سرگرم ہیں۔ پانی میں ڈوبے ہوئے علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ امین علی گنداپور نے سبھی دستیاب وسائل کو راحتی امور میں لگانے کی ہدایت دے دی ہے۔
گلگت بلتستان کے گھیجر ضلع میں اچانک آئے سیلاب میں 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 2 افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ سیلاب میں ایک درجن سے زائد گھروں، کئی گاڑیوں، اسکولوں اور طبی مراکز بہہ گئے ہیں۔ نیلم وادی میں موجود سیاحوں کو محفوظ مقامات پر لے جایا گیا، جبکہ رتّی گلی جھیل کے پاس پھنسے 600 سے زائد سیاحوں کو سڑک والا راستہ ٹوٹنے کے سبب وہیں رکنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
لواٹ نالے اور جاگرن نالے کی طغیانی میں 3 پُل بہہ جانے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ جہلم وادی کے پلہوٹ علاقہ میں بادل پھٹنے سے سڑک کا ایک حصہ متاثر ہو گیا اور درجنوں گاڑیاں وہاں پھنس گئیں۔ مظفر آباد ضلع کے سرلی سچا گاؤں میں ہوئی لینڈسلائڈنگ میں ایک ہی کنبہ کے 6 اراکین ملبہ میں دب گئے، جن کے مارے جانے کا اندیشہ ہے۔ سدھنوتی ضلع میں ایک نوجوان کی نالے میں بہنے سے اور باغ ضلع میں ایک خاتون کی گھر منہدم ہونے سے موت ہو گئی۔ قومی آفات مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مانسون کی شروعات سے اب تک ملک بھر میں 325 سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جن میں 142 بچے شامل ہیں۔ حساس اور بڑی آبادی والے علاقوں میں سیلاب اور لینڈسلائیڈ کا خطرہ بنا ہوا ہے۔ اس درمیان محکمہ موسمیات نے آئندہ کچھ دنوں تک شدید بارش کا الرٹ بھی جاری کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔