پاکستان کشیدگی کے باوجود کرتار پور راہداری کھولنے کے تئیں پر عزم: قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ تناؤ کے باوجود پاکستان کرتار پور راہداری کھولنے کے اپنے موقف پر قائم ہے۔
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ تناؤ کے باوجود پاکستان کرتار پور راہداری کھولنے کے اپنے موقف پر قائم ہے۔ قریشی نے پاکستان آنے والے افغانستان کے ممبران پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ موجودہ کشیدہ صورتحال کے باوجود کابل کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
واضح ر ہے کہ منگل کو پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے بھی منگل کو کہا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ تناؤ کے باوجود ، پاکستان پہلے کے شیڈول کے مطابق کرتار پور راہداری کھولنے کے لئے پرعزم ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق ، نے وفد سے کہا ، ’’ہندوستان کے ساتھ ہماری کشیدگی کے باوجود ، ہم نے کرتار پور راہداری منصوبے پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم 12 نومبر کو گرو نانک دیو کے 550 ویں پرکاش پرو پر سکھوں کو پاکستان آتے ہوئے دیکھیں گے۔ خیرمقدم کرنے کے اپنے موقف قائم ہیں ۔ ‘‘
قریشی نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے ساتھ موجودہ تناؤ کے باوجود پاکستان اور افغانستان کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا ، ’’نہ تو افغانستان کے ساتھ سرحد بند ہوگی اور نہ ہی تجارت بند ہوگی۔ نریندر مودی کے اقدام کا خمیازہ افغانستان کو کیوں بھگتنا پڑے۔ ”یہ راہداری نومبر میں پاکستان کے کرتار پور میں واقع سکھ گرو ، گرو نانک دیو کے 550 پرکاش پرو میں کھولی جائے گی۔ اس راہداری کے افتتاح کے ساتھ ہی ہندوستان سے آئے ہوئے سکھ بغیر کسی ویزے کے پاکستان میں اپنے پہلے گرو کے اس مذہبی مقام پر جاسکیں گے۔
فیصل نے منگل کے روز ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ کرتار پور راہداری سے متعلق جلدہی ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نومبر میں گرو نانک دیو کی 550 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہندوستان کے سکھ عقیدت مندوں کے لئے یہ راہداری کھولنے کے لئے پرعزم ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ سال پاکستان کے ذریعہ تعمیر کیے جانے والی راہداری کا کام ہندوستان سے سکھ یاتریوں کے اس مقدس گردوارے میں جانے کی اجازت دینے کے اقدام کے تحت شروع کیا تھا۔ یہ مذہبی مقام پاکستان کی سرحد سے چند کلومیٹر دور ہے۔ سکھ عقیدت مندوں کو گرودوارے تک ویزا فری سفر کی اجازت دینے کی تجویز ہے۔
5 اگست کو ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی ریاست کی حیثیت ختم کرنے اور ریاست کو دو حصوں یعنی مرکزی علاقہ لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کرنے کے ہندوستان کے فیصلے سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بہت بڑھ گئی تھی۔ تب سے یہ سوالات اٹھنے لگے تھے کہ کیا کرتار پور راہداری مجوزہ اسکیم کے تحت کھل جائے گی یا نہیں۔
ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات پر پابندی اور دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے کے باوجود ، پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ مجوزہ پروگرام کے تحت راہداری کھولنے کے لئے پرعزم ہے۔ تاہم ، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ہندوستان بھی اس منصوبے کے بارے میں پہلے کی تجویز پر قائم ہے یا نہیں۔
ترجمان نے پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہندوستان نے ابھی تک عالمی بینک کے ذریعہ ثالثی والی سندھ طاس معاہدے کی تجدید نہیں کی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین ریل اور بس کے راستے بند ہونے کے بعد ہندوستانی کے پھنس جانے کے سوال پر ، ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ وہ پاکستان میں کسی بھی ہندوستانی شہری کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا ، ’’اگر کوئی ہندوستانی شہری پاکستان میں ہے تو ، ہم اس کی سہولت کے لئے تیار ہیں۔ واہگہ بارڈر کھلا ہے اور وہ پیدل ہی سرحد عبور کرسکتا ہے۔ ‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔