پاکستان میں سیلاب کی تباہی جاری، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 17 کی موت، حالات انتہائی تشویش ناک

وفاقی وزیر برائے ترقی احسان اقبال نے ہندوستان پر آبی حملہ کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان نے آبی شعبے میں کافی جارحیت اپنائی ہے۔‘‘

پاکستان میں سیلاب، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

شدید بارش کی وجہ سے نہ صرف ہندوستان میں تباہی مچی ہوئی ہے بلکہ پڑوسی ملک پاکستان کی بھی حالت انتہائی تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ وہاں گزرتے وقت کے ساتھ حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سیلاب کا پانی سینکڑوں گاؤں میں داخل ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے پورا گاؤں زیر آب ہو گیا ہے۔ ہر طرف پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔ لوگ اپنی جان بچانے کے لیے محفوظ مقامات کی طرف بھاگے جا رہے ہیں۔ افسران کے مطابق شدید بارش اور سیلاب کے سبب گزشتہ 24 گھنٹوں میں یہاں تقریباً 17 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ستلج، راوی اور چناب ندیوں کے آس پاس آئے سیلاب کی وجہ سے 13 کروڑ سے زائد آبادی والے صوبہ سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نکالا گیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے یہاں کافی نقصان ہوا ہے، لاکھوں ایکڑ زرعی زمین پانی میں ڈوب گئی ہے۔

پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب اور شدید بارش کی وجہ سے 17 لوگوں کی موت ہوئی ہے، جس میں سیالکوٹ کے 7، گجرات کے 4، ناروال کے 3، حفیظ آباد کے 2 اور گوجرانوالہ کا ایک فرد شامل ہے۔ افسران نے بتایا کہ شدید بارش اور ہندوستان کے ذریعہ ڈیموں سے چھوڑے گئے اضافی پانی کے سبب تینوں ندیوں (ستلج، راوی اور چناب) کے پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔


وفاقی وزیر برائے ترقی احسان اقبال نے ہندوستان پر آبی حملہ کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے آبی شعبے میں کافی جارحیت اپنائی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ ایک قدرتی آفت ہے، جس سے سرحد کے دونوں جانب تعاون کے ذریعہ ہی نمٹا جا سکتا ہے۔ پاکستانی وزیر نے کہا کہ ہندوستان کو اسے قدرتی آفت سمجھ کر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تھا، لیکن اس کے بجائے اچانک سیلاب کی لہر کی شکل میں پانی چھوڑ دیا اور اسے ہتھیار کی طرح استعمال کیا۔

افسران کے مطابق ہندوستان نے راوی ندی پر واقع اپنے 3 ڈیم کے تمام پھاٹک کھول دیے ہیں۔ اس کے بعد پنجاب انتظامیہ کو راحت اور بچاؤ کے کاموں میں سول حکام کی مدد کے لیے پنجاب کے آٹھ اضلاع لاہور، اوکارا، فیصل آباد، سیالکوٹ، ناروال، قصور، سرگودھا اور حفیظ آباد میں پاکستانی فوج کو بلانا پڑا ہے۔ پاکستان کو ہندوستان سے وارننگ ملی ہے کہ وہ تیزی سے بھر رہے مادھوپور ڈیم سے پانی چھوڑ سکتا ہے۔ یہ ڈیم راوی ندی پر ہے، جو ہندوستان سے پاکستان میں بہتی ہے۔ واضح ہو کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد، ہندوستان نے پاکستان کے خلاف کئی سخت قدم اٹھائے تھے، جن میں 1960 کے ’سندھ آبی معاہدہ‘ کی معطلی بھی شامل تھا۔ عام طور پر سیلاب کی وارننگ انڈس واٹر کمیشن کے ذریعہ شیئر کی جاتی ہے۔


صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق سیلاب کا پانی نیچے کی جانب بڑھ رہا ہے، چناب ندی پر خانکی اور قادر آباد ہیڈ ورکس اور ستلج پر گندا سنگھ والا میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد لوگوں کو نکالا جا چکا ہے اور راحت کا عمل جاری ہے۔ اسی درمیان وزیر اعظم شہباز شریف اور پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے جمعرات (28 اگست) کو سیلاب متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیا۔

چناب ندی کے کنارے بسے سیالکوٹ، وزیر آباد، گجرات، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ اور جھانگ کے قریب 340 گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح ستلج ندی کے کنارے بسے 335 گاؤں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اسی درمیان سیلاب سے گرودوار صاحب سمیت کرتارپور گلیارا کا احاطہ بھی مکمل طور سے پانی میں ڈوب گیا ہے۔ گزشہ بدھ کو وہاں پھنسے تقریباً 150 لوگوں کو بچایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔