پاکستان: ہندوؤں کے خلاف فساد برپا کرنے کے الزام میں دو سو سے زائد کے خلاف مقدمہ

کیس درج کیے جانے سے متعلق سُکور کے ایڈیشنل پولس انسپکٹر جمیل احمد نے جانکاری دی ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ ریاست کی جانب سے کل تین کیس رجسٹر کیے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پاکستان میں 15 ستمبر کو سندھ علاقہ میں ایک فساد برپا ہوا تھا جس میں ہندو طبقہ کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سلسلے میں پولس نے سندھ علاقہ کے گھوٹکی ضلع سے تعلق رکھنے والے 200 سے زائد لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ ان لوگوں پر الزام ہے کہ انھوں نے ہندوؤں کے خلاف فساد بھڑکایا۔ پاکستانی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ کل 218 لوگوں کے خلاف تین الگ الگ دفعات کے تحت کیس درج کیے گئے ہیں، اور اس معاملے کی جانچ شروع ہو چکی ہے۔

کیس درج کیے جانے سے متعلق سُکور کے ایڈیشنل پولس انسپکٹر جمیل احمد نے جانکاری دی ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ تینوں کیس ریاست کی جانب سے رجسٹر کیے گئے۔ جمیل احمد نے مزید لکھا ہے کہ ’’یہ کیس ان لوگوں کے لیے تنبیہ ہیں جو کہ فساد برپا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں انھوں نے بتایا کہ جن 61 قصورواروں کی پہچان ہوئی ہے، ان میں سے 5 کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ اتوار کو فساد پھیلانے کے مقصد سے کچھ لوگوں نے سندھ پبلک اسکول میں آگ لگا دی۔ شہر میں ہندوؤں کی کم از کم پانچ دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا اور ان میں لوٹ پاٹ کی گئی۔ ایک مندر کو بھی اس واقعہ میں نقصان پہنچا۔ بھیڑ کا تشدد گھوٹکی علاقہ کے آس پاس بھی دیکھنے کو ملا تھا۔


علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 45 لوگوں کے خلاف سیکشن 395 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ دوسرے کیس میں 150 لوگوں کی پہچان کر لی گئی ہے اور 123 لوگوں کی پہچان ہنوز باقی ہے۔ ان لوگوں کے خلاف راستہ روکنے اور ٹریفک کو نقصان پہنچانے کے کیس درج ہوئے ہیں۔ 23 لوگوں کے خلاف تیسرا کیس درج ہوا جس میں پراپرٹی کو نقصان پہنچانے سے جڑی دفعات لگائی گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Sep 2019, 9:10 PM