پاکستان :فضل الر حمن نے عمران خان کو دو دن  کی مہلت دی

ایک جانب فضل الرحمن نے عمران خان کومستعفی ہونے کے لئے دو دن کی مہلت دی ہےتو دوسری جانب عمران نے کہا ہے کہ فضل الرحمن کی مارچ سے دشمن خوش ہو رہے ہیں

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وہ عمران خان کو دو روز کی مہلت دیتے ہیں کہ وہ خود ہی مستعفی ہو جائیں ورنہ عوام کا یہ سمندر قدرت رکھتا ہے کہ وہ وزیر اعظم ہاؤس میں گھس کر انہیں خود ہی گرفتار کر لے۔

آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے فوج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ وہ پاکستان کے اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے۔ لیکن اداروں کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنا ہو گی۔


واضح رہے کہ اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا کو فوج پر الزام تراشی کرنے کے بجائے الیکشن کی شفافیت سے متعلق اپنی شکایت متعلقہ اداروں کے پاس لے جانے کا مشورہ دیا تھا۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ وہ اداروں کو غیر جانبدار دیکھنا چاہتے ہیں اور اگر ایسا محسوس ہوا کہ 'ناجائز حکمرانوں کی پشت پناہی ہمارے ادارے کر رہے ہیں تو پھر دو دن کی مہلت ہے اور پھر ہمیں نہ روکا جائے کہ ہم اداروں کے بارے میں اپنی کیا رائے قائم کرتے ہیں۔'


مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں دیے گئے اس بیان کے بعد جمعے کی رات نجی ٹیلیویژن چینل اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کا کہنا تھا اگر ان (فضل الرحمان) کا اشارہ فوج کی طرف ہے تو اپوزیشن کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے۔۔۔فوج پر الزام تراشی کرنے کے بجائے وہ الیکشن کی شفافیت سے متعلق اپنی شکایت متعلقہ اداروں کے پاس لے کر جائیں۔' اس کے بعد جواب میں مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئےکہا کہ 'وہ (ڈی جی آئی ایس پی آر) فوج کے بحیثیت ادارہ نمائندے ہیں، یہ بیان تو کسی سیاستدان کو دینا چاہیے تھا۔'

دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے حزب اختلاف کے 'آزادی مارچ' کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ فضل الرحمٰن کے مارچ سے پاکستان کے دشمن خوش ہو رہے ہیں۔گلگت بلتستان کے یوم آزادی پر گلگت میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دشمن ممالک اس آزادی مارچ سے خوش ہو رہے ہیں اور ان کایہ اشارہ ہندوستان کی جانب تھا۔


عمران نے مزید کہا کہ فضل الرحمٰن کے اسلام کی قیمت لگتی ہے۔ ان کو ڈیزل کا پرمٹ دیا جائے تو وہ بک جاتے ہیں۔ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا جائے تو ان کا اسلام اُس طرف چلا جاتا ہے۔حزب اختلاف کی جماعتوں کے احتجاج کے حوالے سے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں ایک آزادی مارچ ہو رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اسلام آباد کس سے آزادی لینے آ رہے ہیں۔

عمران خان نے ذرائع ابلاغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہیں۔ میڈیا جا کر ان احتجاج کرنے والے عام افراد سے پوچھے کہ وہ کس سے آزادی لینے آئے ہیں۔ پیپلز پارٹی والے کہیں گے مہنگائی ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) والوں سے پوچھیں گے تو ان کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ وہ احتجاج میں کیوں شریک ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) والوں سے سوال کیا جائے گا تو وہ کہیں گے کہ اسلام آباد پر یہودی قبضہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔عمران خان نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Nov 2019, 8:00 AM