لاہور میں بھی چھائی دہلی جیسی دھند، لوگوں کا سانس لینا محال

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی راجدھانی اور ایک کروڑ سے زائد کی آبادی والا شہر لاہور ان دنوں ’جان لیوا‘ دھندکی زد میں ہے اور ہوا کے ’خطرناک‘ معیار نے لوگوں کا سانس لینا محال کر رکھا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب کی راجدھانی اور ایک کروڑ سے زائد کی آبادی والا شہر لاہور ان دنوں ’جان لیوا‘ دھندکی زد میں ہے اور ہوا کے ’خطرناک‘ معیار نے لوگوں کا سانس لینا محال کر رکھا ہے۔ انسانی حقوق کی غیر سركاري تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعہ کے روز حکومت سے اس معاملے میں ’فوری کارروائی‘ کرنے کی اپیل کی۔ تنظیم نے شہر ی آبادی پر خطرناک دھند چھانے پر ’فوری کارروائی‘ کرنے اور لوگوں کی حفاظت میں اپنے حامیوں اور مہم کو جٹ جانے پر زور دیا۔ یہ کارروائی اس بات پر تشویش ظاہر کرتی ہے کہ ایک کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر کے ہر شخص کی صحت پر ہوا کا خراب معیار کس طرح خطرہ پیدا کرتا ہے۔

تنظیم کے مطابق ’’پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں ہوا اتنی زہریلی ہوگئی ہے کہ لوگوں کی صحت اور زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اسکولوں کو مجبوراً بند کردیا گیا ہے۔ لوگوں کو سانس لینے میں دقت پیش آرہی ہے جس کے سبب سانس سے متعلق بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے ‘‘۔


دی نیوز کے مطابق لاہور میں 13 نومبر کو ایئر کوالٹی انڈیکس (اے كيو ای) 556 تک پہنچ گیا تھا، جو ’خطرناک‘ حد سے کافی زیادہ ہے۔ ہوا کی خطرناک سطح 300 سے شروع ہوتی ہے۔ ایک دن قبل یعنی 21 نومبر کی دوپہر 12 بجے اےكيواي 598 تک پہنچ گیا تھا۔ اس ماہ کے آغاز سے، کم از کم سات دنوں میں ہوا کے معیار کا انڈیکس خطرناک سطح تک پہنچ چکا ہے۔

جمعرات کی شام لاہور، فیصل آباد اور گجرانوالہ میں اےكيواي میں اچانک اضافے اور لوگوں کی تشویشات کے پیش نظر حکام کو مجبوراً اسکولوں بند کرنے کا اعلان کرنا پڑا تھا۔ گزشتہ 30 دنوں میں ایسا دوسری مرتبہ ہے کہ پنجاب حکومت کو غیر معمولی دھند کے سبب اسکولوں کو بند کرنا پڑا۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق 22 نومبر یعنی جمعہ کے روز سبھی سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔


ایمنسٹی نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو انسانی حقوق کی اپنی ذمہ داریوں پر کام کرنا چاہئے اور لوگوں کو ہوا کے خراب معیار اور اس کے مضر اثرات سے بچانے کے لئے فوری طور پر کارروائی کرنی چاہئے۔ رپورٹوں سے پتہ چلا ہے کہ طویل یا مسلسل آلودہ ہوا کے رابطے میں رہنے سے دمہ، پھیپھڑوں کے مرض، برونکیئل انفیکشن، امراض قلب اور مختصر زندگی جیسے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو سکتےہیں۔ اس سے لوگوں کے زندگی اور صحت کے حق پر سنگین خطرہ لاحق ہے۔

پنجاب میں اکتوبر سے فروری تک ’کہرے یا دھند‘ کا موسم جاری رہتا ہے۔ اس دوران ایندھن کے ناقص معیار، اس کے بے دریغ اخراج اور فصلوں کے باقیات جلانے سے ریاست میں پہلے سے خراب ہوا کی حالت مزید ابتر ہوجاتی ہے۔ گذشتہ پانچ نومبر کو تین نوعمر لڑکیوں - لائبہ صدیقی، لیلیٰ عالم اور مشیل حیات نے پنجاب حکومت کے خلاف ’صاف اور صحت مند ماحول حاصل کرنے کے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی‘ کے لئے ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2019, 3:11 PM