داؤد ابراہیم کراچی کے اسپتال میں داخل، سوشل میڈیا پر زہر کھانے کا دعویٰ

سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ داؤد ابراہیم کو کراچی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کسی نامعلوم شخص نے اسے زہر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

انتہائی مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چرچے زور پکڑ رہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ داؤد کو کراچی میں زہر دیا گیا ہے۔ جس کے بعداسے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی مصدقہ اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔

دراصل سوشل میڈیا پر کئی صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ داؤد ابراہیم کو کراچی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کسی نامعلوم شخص نے اسے زہر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے داؤد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔


داؤد کے گینگ کے سابق رکن نے تصدیق کی کہ داؤد شدید علالت کے باعث کراچی کے اسپتال میں داخل ہے، اسے دو روز قبل اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ اسے سخت سکیورٹی میں رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس فلور پر جانے کی اجازت نہیں ہے جہاں اسے داخل کیا گیا ہے۔ وہاں صرف اعلیٰ حکام اور خاندان کے قریبی لوگ ہی جا سکتے ہیں۔ زہر دینے کے بارے میں ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

جیو ٹی وی نیوز نے سوشل میڈیا پر جاری ان بحثوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کے بارے میں افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، جنہیں مبینہ طور پر تشویشناک طبی حالت کے بعد پاکستان کے شہر کراچی کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔


پاکستانی میڈیا کے مطابق اسپتال میں داخل ہونے کی وجہ ابھی واضح نہیں ہے۔ کیونکہ پاکستانی اور ہندوستانی حکام نے اس حوالے سے باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ داؤد کی اچانک خرابی کی وجہ زہر ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے بھی یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ داؤد کئی سنگین بیماریوں میں مبتلا ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ داؤد ابراہیم کاسکر دسمبر 1955 میں مہاراشٹر کے رتناگیری ضلع میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد ابراہیم کاسکر پولیس کانسٹیبل تھے۔ بعد ازاں داؤد ابراہیم کا خاندان ممبئی کے ڈونگری علاقے میں آباد ہو گیا۔ 70 کی دہائی میں ممبئی کے انڈر ورلڈ میں داؤد کا نام تیزی سے اٹھنے لگا۔ پہلے وہ حاجی مستان گینگ میں کام کرتا تھا۔ وہاں رہتے ہوئے اس کا اثر و رسوخ بڑھنے لگا۔ لوگ اس کے گینگ کو ڈی کمپنی کہنے لگے۔ وہ اس کا رہنما سمجھا جاتا تھا۔


وہ 1993 میں ممبئی میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ دھماکے کرنے کے بعد وہ ہندوستان چھوڑ کر دبئی فرار ہو گیا۔ اس کے بعد اس نے پاکستان میں اپنا ٹھکانہ بنایا۔ اب وہ اپنے خاندان کے ساتھ وہاں رہتا ہے۔ اس کے خلاف بھارت میں دہشت گرد حملہ، قتل، اغوا، کانٹریکٹ کلنگ، منظم جرائم، منشیات، اسلحہ کی اسمگلنگ جیسے کئی مقدمات درج ہیں۔ سال 2003 میں اسے عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔ 2011 میں، اسے ایف بی آئی اور فوربس کی فہرست میں دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ مطلوب مفرور مجرم قرار دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔