پاکستان کے 29ویں چیف جسٹس بننے والے قاضی فائز عیسیٰ کو کن چیلنجس کا سامنا ہے؟

نئے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے لیے سب سے بڑا کام عدالت عظمیٰ کے وقار اور غیر جانبداری کو بحال کرنا ہو سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

قاضی فائز عیسیٰ نے اتوار،17 ستمبر کو پاکستان کے 29ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ پاکستان کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت 13 ماہ ہوگی جو 25 اکتوبر 2024 کو ختم ہوگی۔ 63 سالہ چیف جسٹس عیسیٰ نے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزراء اور دیگر اعلیٰ حکام کی موجودگی میں اسلام آباد کے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں صدر عارف علوی سے حلف لیا۔

جسٹس عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد قاضی محمد عیسیٰ قیام پاکستان کی تحریک کے سرکردہ رکن تھے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ میں حاصل کی۔ کراچی گرامر اسکول میں اے اور او لیول کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے لندن میں قانون کی تعلیم حاصل کی جہاں سے انہوں نے بار پروفیشنل لاء کی تعلیم مکمل کی۔


چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے کیریئر کا آغاز 1985 میں بلوچستان ہائی کورٹ میں بطور وکیل کیا۔ اس کے بعد وہ 1998 میں سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے۔ قاضی فائز عیسیٰ 2009 میں بلوچستان ہائی کورٹ کے جج بنے۔ وہ 2009 سے 2014 تک بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہے۔

اس کے بعد سال 2014 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا۔ جسٹس عیسیٰ حال ہی میں شہباز شریف کے دور میں بنائے گئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف اپنے احتجاج کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔ احتجاج کے طور پر، انہوں نے گزشتہ پانچ ماہ سے کسی بھی کیس کی سماعت سے گریز کیا اور اس کے بجائے اپنے چیمبر میں کام کرنے کا انتخاب کیا۔


نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقریب حلف برداری کے پروگرام میں جب قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا گیا تو جسٹس عیسیٰ کے ساتھ ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی موجود تھیں۔ عام طور پر اس طرح کی حلف برداری کی تقریبات کے دوران قریبی خاندان کے افراد بشمول شوہر اور بیوی کو اگلی صف میں بٹھایا جاتا ہے۔

قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا اس وقت سرخیوں میں آئیں جب انہیں 2019 میں دائر کیے گئے ایک مقدمے میں ٹیکس حکام کی جانب سے تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وقت انہیں ٹی وی چینلز پر چھڑی کی مدد سے چلتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ٹیکس حکام نے ان پر الزام لگایا تھا کہ ان کے شوہر نے لندن میں جائیداد خریدی تھی، جو ان کی ملکیت تھی۔ تاہم کچھ عرصے بعد قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کو قانونی برادری کی جانب سے تنقید کے بعد بری کر دیا گیا۔


پاکستان کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آزاد خیال تصور کیا جاتا ہے۔ 2019 میں ان کے ایک فیصلے نے فیض آباد میں مذہبی جماعت کے دھرنے پر طاقتور اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد پورے شہر میں ہلچل مچ گئی تھی۔اس کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن بعد میں سپریم کورٹ نے اسے خارج کر دیا تھا۔

قاضی فائز عیسیٰ کی تقرری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان کو سنگین آئینی، قانونی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج 9 اگست کو پارلیمنٹ کی تحلیل کے 90 دنوں کے اندر عام انتخابات کا انعقاد ہوگا۔


نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے سب سے بڑا کام عدالت عظمیٰ کے وقار اور غیر جانبداری کو بحال کرنا ہو سکتا ہے، ایسے وقت میں جب ان کے پیش رو عمر عطا بندیال پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے تئیں نرم رویہ رکھنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ جسٹس عیسیٰ کو سپریم کورٹ میں زیر التوا 56 ہزار سے زائد مقدمات کی نمٹنا پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔