بلوچ لبریشن آرمی کے دو حملے، پاکستانی فوج کے 14 اہلکار ہلاک

بلوچ لبریشن آرمی نے بولان اور مچھ کے علاقوں میں دو بڑے حملے کیے، جن میں آئی ای ڈی دھماکے اور ریموٹ کنٹرول حملے شامل ہیں۔ ان کارروائیوں میں 14 پاکستانی فوجی مارے گئے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بلوچستان میں ایک بار پھر پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، بی ایل اے کی اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے بولان کے پہاڑی درّے اور مچھ کے علاقے میں دو علیحدہ حملے کیے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، ان حملوں میں مجموعی طور پر 14 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے۔

پہلے حملے میں، بلوچ لبریشن آرمی کی اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) نے بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ کے شورکند میں پاکستانی فوجی قافلے پر ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملہ کیا۔ اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق، اس زوردار دھماکے میں گاڑی میں سوار تمام 12 فوجی ہلاک ہو گئے، جن میں اسپیشل آپریشنز کمانڈر طارق عمران اور صوبیدار عمر فاروق بھی شامل تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں فوجی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔


دوسرے واقعے میں، بلوچ مزاحمت کاروں نے کیچ کے علاقے کُلّاغ تگران میں پاکستانی فوج کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو نشانہ بنایا۔ رپورٹس کے مطابق، بی ایل اے کے جنگجوؤں نے دوپہر تقریباً 2 بج کر 40 منٹ پر اُس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی دھماکہ کیا جب بم ڈسپوزل ٹیم کلیئرنس آپریشن انجام دے رہی تھی۔ اس حملے میں پاکستانی فوج کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔

ان دونوں حملوں نے پاکستان کی عسکری قیادت کو ایک بار پھر بلوچستان میں اپنی گرفت پر سوالیہ نشان میں ڈال دیا ہے۔ ان حملوں سے ایک دن قبل بھی بی ایل اے نے بلوچستان کے کیچ ضلع کے کِلّاغ علاقے میں فوجی قافلے پر حملہ کیا تھا، جس میں بھی کئی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

بلوچ لبریشن آرمی نے اس سے قبل بھی متعدد بار پاکستانی فوجی تنصیبات، چوکیوں اور قافلوں کو نشانہ بنایا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ان کے حملوں کی شدت اور تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے بلوچستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "بلوچستان ایک بے قابو گھوڑے کی مانند بن چکا ہے، جس پر ریاست کی گرفت کمزور ہوتی جا رہی ہے، اور رات کے وقت یہ مکمل طور پر بے لگام ہو جاتا ہے۔"

بی ایل اے کا کہنا ہے کہ جب تک بلوچستان کو ’آزاد وطن‘ تسلیم نہیں کیا جاتا، ان کی مسلح جدوجہد جاری رہے گی۔ ادھر پاکستانی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ حملے بیرونی عناصر کے اشاروں پر ہو رہے ہیں اور فوج ان پر قابو پانے کے لیے سخت کارروائی کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔