ایک دھماکہ ہوا اور کراچی میں بچا کھچا پانی بھی نالیوں میں بہہ گیا، سندھو آبی معاہدہ ٹوٹنے سے پاکستان بے حال

29 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔ وہاں 84 انچ قطر والی مین واٹر پائپ لائن میں رساؤ کے بعد پورا علاقہ پانی میں ڈوب گیا۔ اس پائپ لائن سے کراچی کے بڑے حصے میں پانی سپلائی ہوتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پانی /&nbsp; آئی اے این ایس</p></div>

پانی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پہلے سے ہی کئی طرح کے بحران کا سامنا کر رہے پاکستان کو ہندوستان نے سندھو آبی معاہدہ ختم کر ایک بڑا جھٹکا دیا تھا، اور اب کراچی میں ہوئے ایک دھماکہ نے مقامی لوگوں کے لیے پانی کا ایک بڑا بحران پیدا کر دیا ہے۔ دھماکہ کراچی واقع ایک آبی فراہمی پائپ لائن میں ہوا جس نے مقامی انتظامیہ کے ذریعہ پانی کو حفاظت کے ساتھ استعمال کرنے کے منصوبے پر پانی پھیر دیا۔ بڑی مقدار میں پائپ لائن سے نکل کر پانی نالیوں میں بہتا دکھائی دیا۔

دراصل 29 اپریل کو کراچی یونیورسٹی کے اندر آبی فراہمی لائن میں دھماکہ ہو گیا تھا۔ دھماکہ کے بعد 84 انچ قطر والی مین واٹر پائپ لائن میں رساؤ شروع ہو گیا، جس سے پورا علاقہ پانی میں ڈوب گیا۔ یہ پائپ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی) کے آبی فراہمی نظام کا حصہ تھی۔ رساؤ اتنا زبردست تھا کہ پانی یونیورسٹی کے فیکلٹی ہاؤس اور اسٹاف کوارٹر تک گھس گیا۔


بتایا جاتا ہے کہ اس پائپ لائن سے کراچی کے بڑے حصے میں پانی کی سپلائی ہوتی ہے۔ اس کے پھٹنے سے شہر کو آئندہ 96 گھنٹے تک 40 فیصد پانی کی تخفیف کا سامنا کرنا ہوگا۔ یعنی جن علاقوں کو روزانہ پانی ملتا تھا، وہاں اب پریشانیوں کا سامنا طے ہے۔ لیاقت آباد، ناظم آباد، لاندھی، کورنگی، اولڈ سٹی ایریا، چناسر ٹاؤن اور پی اے ایف بیس مسرور جیسے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ کراچی کو روزانہ تقریباً 1200 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اب یہ گھٹ کر صرف 400 ملین گیلن رہ جائے گی۔ کے ڈبلیو ایس سی نے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے سپلائی روک دی ہے اور مرمت کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔