یونس حکومت معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائک کے ’شاندار استقبال‘ کی کر رہی تیاری، بنگلہ دیش میں ایک ماہ تک قیام کی ملی منظوری

معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائک کا بنگلہ دیش دورہ 28 نومبر سے 20 دسمبر 2025 تک چلے گا۔ اس دوران وہ بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں مذہبی تقریریں کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کے مطلوبہ اسلامی اسکالر ذاکر نائک کا پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں ’شاندار استقبال‘ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ پروفیسر محمد یونس نے ذاکر نائک کو پورے ملک میں تبلیغ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یونس حکومت نے ذاکر نائک کو تقریباً ایک ماہ تک ملک میں رہنے کی منظوری دی ہے۔ ذاکر نائک کا بنگلہ دیش دورہ 28 نومبر سے 20 دسمبر 2025 تک چلے گا۔ اس دوران وہ بنگلہ دیش کے مختلف حصوں میں مذہبی تقریریں کریں گے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ذاکر نائک کا یہ پہلا بنگلہ دیش دورہ ہوگا۔

محمد یونس کا ذاکر نائک کو بنگلہ دیش دورے کی اجازت دینا سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قیادت والی حکومت کی پالیسیوں سے بالکل الگ قدم ہے۔ اس سے قبل شیخ حسینہ کی حکومت نے جولائی 2016 میں ڈھاکہ ہولی آرٹیسن بیکری دہشت گردانہ حملہ کے بعد ذاکر نائک کے ’پیس ٹی وی‘ چینل پر پابندی عائد کر دی تھی۔ حملہ کہ کچھ گھنٹہ بعد ہی ذاکر نائک ہندوستان چھوڑ کر چلے گئے تھے، جب حملہ آوروں میں سے ایک نے بنگلہ دیشی تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ ذاکر نائک کے یوٹیوب چینل پر دی گئیں ان کی تقاریر سے متاثر تھے۔


واضح رہے کہ ذاکر نائک نے 2016 میں ہندوستان کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ ان پر نفرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کے الزمات عائد ہیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ان کے خلاف غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور بھاریہ نیائے سنہتا کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ ہندوستان چھوڑنے کے بعد سے ہی ذاکر نائک ملیشیا میں رہ رہے ہیں۔ ہندوستان نے ملیشیا سے ذاکر نائک کی حوالگی کا کئی بار مطالبہ کیا، لیکن ملیشیا نے اسے منظور نہیں کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش سے قبل پاکستان نے بھی ذاکر نائک کو اپنے ملک آنے کی اجازت دی تھی۔ ’انڈیا ٹوڈے‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان نے ذاکر نائک کا اپنے ملک میں شاندار استقبال کیا تھا۔ اس دورے کے دوران ذاکر نائک کو کالعدم دہشت گرد تنظیم لشکرِ طیبہ کے اراکین، کمانڈر مزمل اقبال ہاشمی، محمد حارث اور فیصل ندیم سے ملتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ان تمام کو امریکہ نے 2008 میں بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ذاکر نائک نے لاہور کے بادشاہی مسجد میں تقریباً 1.5 لاکھ لوگوں کے جم غفیر کو خطاب کیا تھا، جہاں پولیس کے سخت انتظامات تھے۔