افریقہ تک پہنچی نوجوانوں کے احتجاج کی لہر، مڈغاسکر میں حکومت کرنی پڑی تحلیل، تشدد میں 22 لوگوں کی گئی جان

مڈغاسکر میں گزشتہ ہفتے شروع ہوا مظاہرہ پیر 29 ستمبر کو تشدد کی شکل کر گیا۔ مظاہرین کے بڑھتے غصے اور دباؤ کی وجہ سے صدر نے حکومت تحلیل کا اعلان کرتے ہوئےعوام سے معافی بھی مانگ لی۔

<div class="paragraphs"><p>مڈغاسکر میں حکومت کے خلاف زبردست احتجاج / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

 دنیا بھر کے کئی ملکوں میں ان دنوں نوجوانوں کی طاقت کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پھر چاہے ہندوستان کے پڑوسی ملک ہوں یا پھر کوئی افریقی ملک۔ کئی جگہوں پر نوجوانوں نے یا تو حکومت کو اپنے مطالبات منظور کرنے کے لیے مجبور کیا ہے یا پھر اسے اکھاڑ پھینکا ہے۔ کچھ دنوں پہلے ایسا ہی نیپال میں بھی ہوا تھا جہاں محض چند دنوں کے اندر کے پی اولی حکومت اپنا وجود کھو بیٹھی۔ ویسے نوجوانوں کا مظاہرہ دنیا بھر کے دیگر ملکوں میں بھی جاری ہے۔ ایسا ہی ایک افریقی ملک ہے مڈغاسکر جہاں نوجوانوں کی طاقت کے آگے حکومت کو جھکنے پر مجبور ہونا پڑا اور حکومت تحلیل ہو گئی۔

عام طور پر بجلی اور پانی جیسے معاملوں کے لیے عوام صرف بولتی رہ جاتی ہے لیکن افریقی ملک میں ان معاملوں نے حکومت کو ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ معاملہ ہے افریقہ کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع جزیرہ ملک مڈغاسکر کا جو ان دنوں اُتھل پتھل کے دور سے گزر رہا ہے۔ راجدھانی انتاناناریوو میں بجلی اور پانی کی قلت سے پریشان نوجوانوں نے حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر کر جم کر احتجاج کیا۔


گزشتہ ہفتے شروع ہوا مظاہرہ پیر 29 ستمبر کو تشدد کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ مظاہرین کے بڑھتے غصے اور عوامی دباؤ کی وجہ سے صدر اینڈری رجوایلنا نے سرکاری ٹیلی ویژن پر حکومت تحلیل کرنے کا اعلان کیا اور عوام سے معافی بھی مانگی۔

مڈغاسکر میں تحریک کی سب سے بڑی وجہ ملک میں بجلی کٹوتی اور آبی بحران بنی۔ مڈغاسکر کی آبادی تقریباً 3 کروڑ ہے، جس میں سے تقریباً 75 فیصد لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزر بسر کر رہے ہیں۔ نوجوانوں میں بے روزگاری، مہنگائی اور حکومت کی غیر فعالیت کو لے کر شدید عدم اطمینان تھا۔ کئی مظاہرین نے اسے روزمرہ کی زندگی پر حملہ قرار دیا۔


سوشل میڈیا کے ذریعہ منظم یہ تحریک کینیا، نیپال اور مراقش جیسے ملکوں کے نوجوانوں کی تحریکوں سے متاثر دکھائی دیا۔ مظاہرین نے یونیورسٹی سے مارچ کی شروعات کی لیکن جب پولیس نے آنسو گیس اور ربر کی گولیاں چلائیں تو حالات خراب ہو گئے۔ راجدھانی میں سپر مارکیٹ، بینک اور رہنماؤں کے گھروں کو لوٹ لیا گیا۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تشدد میں اب تک 22 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 100 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ حالانکہ مڈغاسکر حکومت نے اموات کی ان خبروں کو افواہ قرار دیا ہے۔ شہر میں رات بھر کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

صدر رجوایلنا جو 2023 میں دوبارہ منتخب ہوئے تھے، نے ان مظاہروں کو اپنے اقتدار کے لیے سب سے بڑا چیلنج مانا۔ انہوں نے حکومت کو فوراً تحلیل کرنے، لوٹ پاٹ سے متاثر کاروباریوں کو امداد دینے اور نوجوانوں سے بات چیت کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ حکومت کی ناکامی لوگوں کی پریشانی کی وجہ بنی اور یہ بھی کہا کہ اب نئی شروعات کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔