نیپال میں سوشل میڈیا ایپس پر پابندی کے خلاف نوجوانوں کا ہنگامہ، پارلیمنٹ میں داخل ہوئے مظاہرین، کاٹھمنڈو میں کرفیو نافذ

نیپالی حکومت نے 4 ستمبر کو کئی سوشل میڈیا ایپس پر پابندی لگا دی تھی، جس سے نوجوان بھڑک گئے ہیں۔ مظاہرین نے سوشل میڈیا پھر سے شروع کرنے، بدعنوانی بند کرنے اور نوکری و انٹرنیٹ ایکسس کی ڈیمانڈ رکھی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نیپال میں مظاہرہ/ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیپال میں سوشل میڈیا ایپس پر پابندی کے خلاف ہزاروں نوجوانوں کا غصہ پھوٹ پڑا ہے۔ راجدھانی کاٹھمنڈو سمیت کئی شہروں میں اس معاملے کو لے کر پُرتشدد مظاہرے ہوئے۔ اس دوران مظاہرہ کر رہے سینکڑوں نوجوان نیپال کی پارلیمنٹ میں بھی داخل ہو گئے۔ انہیں روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ بھی کی۔ حالات کو دیکھتے ہوئے کاٹھمنڈو میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے پی اولی کی حکومت نے 4 ستمبر کو فیس بُک، انسٹا گرام، یوٹیوب، واٹس ایپ، ریڈیٹ اور ’ایکس‘ جیسے 26 سوشل میڈیا ایپس پر پابندی لگا دی تھی۔ نیپال حکومت کا کہنا ہے کہ پابندی تبھی ہٹے گی جب یہ کمپنیاں نیپال میں اپنا دفتر کھولیں، حکومت سے رجسٹرڈ ہوں، شکایت سننے والے لوگ رکھیں اور گڑبڑی روکنے کے لیے نظام بنائیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک اور وائبری نے حکومت کی بات مانی، اس لیے ان پر پابندی نہیں لگائی گئی۔


جو لوگ فیس بُک یا انسٹا گرام سے سامان فروخت کرتے تھے، ان کا کاروبار رک گیا۔ یوٹیوب اور جٹ ہب جیسے پلیٹ فارم نہیں چلنے سے بچوں کی پڑھائی مشکل ہو گئی۔ غیر ملک میں رہنے والے لوگوں سے بات کرنا مہنگا اور مشکل ہو گیا۔ لوگوں میں ناراضگی اتنی بڑھی کہ بہت لوگوں نے وی پی این سے پابندی توڑنے کی کوشش کی۔

نیپالی حکومت نے ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی تھی، تو لوگوں نے اسی پلیٹ فارم پر ویڈیو ڈال کر تحریک شروع کر دی۔ رہنماؤں کے بچوں کی عیش اور عام لوگوں کی بے روزگاری کا موازنہ کیا گیا۔ بہت سے ویڈیو اور #RestoreOurInternet جیسے ہیش ٹیگ وائرل ہوئے۔


مظاہرے میں Gen-Z اسکول یونیفارم میں شامل ہوئے، تاکہ نظر آئے کہ یہ نوجوانوں کی تحریک ہے۔ 28 سال سے اوپر کے لوگوں کو مظاہرے میں شامل ہونے نہیں دیا گیا۔ مظاہرین نے سوشل میڈیا پھر سے شروع کرنے، بدعنوانی بند کرنے اور نوکری و انٹرنیٹ ایکسس کی ڈیمانڈ رکھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔