سعودی عرب میں ملازمت کرنا ہوا مزید آسان، ’کفالہ نظام‘ ختم، کمپنیوں کی ہراسانی پر لگا لگام!

کفالہ نظام ختم کر کے سعودی عرب میں کنٹریکٹ ایمپلائمنٹ ماڈل کو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس میں کفیل یعنی آجر کے حقوق کو کم کیا گیا ہے۔

محمد بن سلمان، ٹوئٹر
i
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب میں ملازمت کرنا اب مزید آسان ہو گیا ہے۔ یہ راحت سعودی میں کام کر رہے غیر ملکی ملازمین کو حاصل ہونے والا ہے، جس میں لاکھوں ہندوستانی بھی شامل ہیں۔ سعودی عرب میں غیر ملکی ملازموں کے لیے ملازمت میں راحت کی یہ خبر ایک سرکاری حکم کے بعد آئی ہے۔ اس حکم میں کفالہ نظام کو آفیشیل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ حالانکہ جون 2025 میں ہی کفالہ نظام کو آفیشیل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن اس کا آفیشیل نوٹیفکیشن حال ہی میں جاری کیا گیا ہے۔

’کفالہ نظام‘ ایک عربی لفظ ہے جسے اسپانسرشپ کہا جاتا ہے۔ کفالہ نظام سعودی کے ساتھ ہی قطر، کویت اور اردن جیسے ممالک میں نافذ ہے۔ سعودی میں 1950 کی دہائی میں کفالہ نظام کو نافذ کیا گیا تھا، جو ایک لیبر اسپانسرشپ پروگرام تھا۔ لفظ کفالہ، کفیل سے نکلا ہے، کفیل کا مطلب کمپنی یا آجر ہے۔ یہ سسٹم کفیل کو زیادہ قانونی اختیار فراہم کرتا تھا۔ اگر کفالہ نظام کے نقصان کی بات کی جائے تو اسے غیر ملکی ملازموں کے استحصال والا نظام تصور کیا جاتا تھا۔ اصل میں کفالہ نظام میں تمام اختیارات کفیل کے پاس ہوتے تھے۔ مثال کے طور پر کفیل کام کرنے والا کا پاسپورٹ تک ضبط کر لیتا تھا۔ ایسے میں کام کرنے والا نہ تو ملازمت تبدیل کر سکتا تھا اور نہ ہی کفیل کی مرضی کے بغیر ملک چھوڑ سکتا تھا۔ ساتھ ہی کفالہ نظام میں کام کرنے والوں کو قانونی مدد بھی نہیں مل پاتا تھا۔ یہ پورا نظام کام کرنے والوں کو کفیل پر منحصر کرتا تھا۔


کفالہ نظام کو ختم کر کے سعودی عرب میں کنٹریکٹ ایمپلائمنٹ ماڈل کو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس میں کفیل یعنی آجر کے حقوق کو کم کیا گیا ہے۔ یعنی غیر ملکی ملازم کفیل کو بتائے بغیر نئی ملازمت کے لیے درخواست دے سکیں گے، ملک چھوڑ سکیں گے۔ ساتھ ہی غیر ملکی کام کرنے والوں کو سعودی عرب میں قانونی مدد بھی مل سکے گا۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں 1.3 کروڑ سے زیادہ غیر ملکی کام کرنے والے لوگ ہیں، اس میں ہندوستان کے لاکھوں افراد شامل ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں کام کر رہے لوگوں میں سب سے زیادہ بنگلہ دیش اور ہندوستان کے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔