پاکستان کیوں بار بار دریائے سندھ کے پانی کی درخواست کر رہا ہے؟
پاکستان کے آبی وسائل کے سیکریٹری سید علی مرتضیٰ نے کئی بار ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا جس کے بعد پڑوسی ملک پانی کے لئے محتاج ہو گیا ہے ۔ اب دنیا کے تمام فورمز پر التجا کر رہاہے کہ ہندوستان ہمیں سندھ کا پانی دے لیکن ہندوستان نے ایک بار پھر پاکستان کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک دہشت گردی سے متعلق ہندوستان کے تحفظات دور نہیں ہوتے وہ سندھ طاس معاہدے پر کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے آبی وسائل کے سیکریٹری سید علی مرتضیٰ نے کئی بار ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ بھارتی ہم منصب مکھرجی کو لکھے گئے متعدد خطوط میں سید علی مرتضیٰ نے نئی دہلی کی طرف سے اٹھائے گئے مخصوص اعتراضات پر بات چیت کے لیے اپنی حکومت کی رضامندی کا بار بار اظہار کیا ہے۔
ہندوستان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک پڑوسی ملک کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گا جب تک دہشت گردی کے حوالے سے نئی دہلی کے خدشات دور نہیں کیے جاتے اور معاہدےکونئی شکل نہیں دی جاتی ۔ ہندوستان نے 22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد 1960 کے سندھ آبی معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سندھ طاس معاہدے پر اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور اس وقت کے صدر پاکستان ایوب خان نے دستخط کیے تھے۔ ورلڈ بینک نے اس میں ثالث کا کردار ادا کیا۔ اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کی شرائط طے کر کے تنازعہ کو ختم کرنا تھا۔
پاکستان کی 80 فیصد زرعی آبپاشی کا انحصار انڈس واٹر سسٹم یعنی سندھ طاس معاہدے پر ہے۔ اگر ہندوستان انڈس واٹر ٹریٹی پر روک لگاتا ہے تو پاکستان میں دریائے سندھ تک پانی نہیں پہنچے گا جس سے پانی کا بحران پیدا ہوگا اور اس کا براہ راست اثر وہاں کی زراعت پر پڑے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔